- فتوی نمبر: 7-90
- تاریخ: 11 اکتوبر 2014
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
1۔ ٹوکن والے پینٹ کی خرید و فروخت کا کیا حکم ہے؟ کیونکہ اگر ٹوکن نہ ہو یا تو قیمت کم ہو گی یا کوالٹی بہتر نہ ہو گی۔
2۔ ٹوکن والے پینٹ کی کوالٹی اور قیمت کے بارے میں گاہک کو پتا نہیں ہوتا، لیکن کاریگر کو پتا ہوتا ہے، اگر گاہک کو اس کے بارے میں بتا دیا جائے تو یقیناً وہ ٹوکن والا پینٹ نہ لے، دکاندار کے لیے ایسا معاملہ کرنا جائز ہے یا نہیں؟
دکاندار کا اپنی طرف سے پینٹ میں ٹوکن ڈالنا اور پلمبر یا کاریگر کو اپنے نفع میں سے کمیشن دینا
3۔ بعض پینٹ ایسے ہوتے ہیں کہ کمپنی اس میں ٹوکن نہیں ڈالتی لیکن کاریگر کو رغبت کے لیے دکاندار کی طرف سے اس میں اپنے نفع میں سے کچھ کا ٹوکن ڈال دیا جائے تو کیسا ہے؟ کیونکہ آج کل پینٹ کا کاروبار کے بغیر تقریباً نا ممکن ہے۔
5۔ پلمبر یا کسی بھی کاریگر کو دکاندار اپنے نفع میں سے کمیشن دیتا ہے، جبکہ چیز کی قیمت عام بازاری ہوتی ہے، یہ کمیشن دینا جائز ہے یا نہیں؟
دس لاکھ کی خریدار پر کمپنی کا موٹر سائیکل دینا
4۔ کمپنی بسا اوقات ایک سکیم نکالتی ہے مثلاً دس لاکھ کا سامان لیں اس پر موٹر سائیکل یا کوئی اور چیز دی جائے گی۔ ایسی چیز لینا شرعاً کیسا ہے؟
کاریگر کے پاس بچے ہوئے سامان کی واپسی
6۔ بسا اوقات خریدار کافی زیادہ سامان لے کر جاتا ہے اور اس سامان میں سے کچھ بچ جاتا ہے جو کہ کاریگر واپس کرنے کے لیے لے کر آتا ہے اور ہمیں شک ہوتا ہے کہ یہ سامان مالک سے پوچھے بغیر لے کر آیا ہے تو ایسے سامان کو واپس لینا شرعاً کیسا ہے؟
دکاندار کا اپنے ملازمین اور کاریگروں کے لیے کمپنی سے عید بونس لینا
7۔ عید کے موقع پر اپنے ملازموں اور کاریگر کے لیے کمپنی سے عید بونس لیا جاتا ہے، جو کہ دکاندار کمپنی کو کہہ کر لیتا ہے، ایسا بونس لینا اور آگے دینا کیسا ہے؟
نفع کی حد بندی
8۔ شرعاً نفع کی کوئی حد اور فیصد مقرر ہے یا نہیں؟
غبن فاحش کی وجہ سے کمپنی کی رقم روکنا
9۔ بعض کمپنیوں سے معاملات ہوتے ہیں اور اس دوران 6-7 سال کا عرصہ گذر جاتا ہے بعد میں پتا لگتا ہے کہ انہوں نے بازار سے زیادہ ریٹ لگایا تھا، لیکن اتنا عرصہ گذر جانے کے بعد نقصان کا اندازہ لگانا مشکل ہے تو اس مد میں اگر ہم کمپنی کے کچھ روپے روک لیں تو یہ روپے ہمارے لیے جائز ہوں گے یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
2-1۔ یہ نا جائز کام میں تعاون ہے، اس لیے دکاندار پرہیز کرے۔
5-3۔ کاریگر کے لیے دکاندار کی طرف سے مذکورہ ٹوکن یا کمیشن رشوت ہے۔
4۔ اگر یہ شرط ہو کہ یکمشت دس لاکھ روپے میں سودا کر کے سامان اور موٹر سائیکل لے لیں تو جائز ہے۔
6۔ جب غالب گمان ہو کہ کاریگر یہ سامان بغیر اجازت کے لایا ہے یعنی چوری کا ہے تو اس سے سامان واپس نہ لیں اور اصل گاہک کو ساتھ لانے کا تقاضا کریں۔
7۔ اگر کمپنی خوشی سے دیتی ہے تو جائز ہے اور اگر بے دلی سے دیتی ہے، تو جائز نہیں؟
8۔ دکاندار نفع طے کرنے میں انسانی اور اسلامی ہمدردی کو پیشِ نظر رکھے۔
9۔ جب کمپنی نے کسی دکاندار کو اتنا زیادہ ریٹ لگایا ہو کہ جو وہ کسی اور کونہیں لگاتی تو علم ہونے پر دکاندار کمپنی کو مال واپس کر کے اپنے پیسے واپس لے سکتا ہے، لیکن مال رکھ کر پیسے کم دینا بغیر کمپنی کی رضا مندی کے درست نہیں ہے، اس صورت میں پورے پیسے دینے پڑیں گے۔
إذا غر أحد المتبايعين الآخر و تحقق أن في البيع غبناً فاحشاً فللمغبون أن يفسخ البيع حينئذ. (المجلة، مادة: 753)
إذا هلك أو استهلك المبيع الذي صار في بيعه غبن فاحش و غرر أو حدث فيه عيب أو بنی مشتري العرصة عليها بناء لا يكون للمغبون حق أن يفسخ البيع. (المجلة، مادة: 360) فقط والله أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved