English

مضامین 

دار الافتاء والتحقیق مدرسہ ہذا

رمضان المبارک میں بیس رکعت تراویح سنت مؤکدہ ہے۔اگرچہ روزہ نہ رکھنا ہو جیساکہ مریض وغیرہ۔
تراویح میں مکمل قرآن سنانا اور سننا دونوں سنت مؤکدہ ہیں۔
قرآن سنانے کے لیے حافظ سے پیشگی طے کرنا یامعروف ہوناکہ یہاں قرآن سنانے پر کچھ ملے گا اور حافظ اسی کی امید پر سنائے تویہ قرآن سنانے کی اجرت ہے جوکہ جائز نہیں۔
اسی طرح سامع سے طے کرنا یا معروف ہونا بھی قرآن سننے کی اجرت ہے اور درست نہیں۔
انتظامیہ کا حافظ سے یہ مطالبہ کرنا کہ قرآن سنانے کے لیے مسجدکواتنا چندہ دو یا مسجد میں تعمیر کرواؤ رشوت ہے۔
ایک مسجد میں ایک ہی وقت میںتراویح کی متعدد جماعتیں کرنا حضرت عمرؓکے نظم کی خلاف ورزی ہے۔
7 ۔ مسجدمیں تراویح کی ایک جماعت کے بعد دوسری جماعت کروانا مکروہ ہے۔
مسجد سے ہٹ کر حفاظ کا اپنے گھروں میں قرآن سنانا جائزہے لیکن ایک سامع کے علاوہ باقی مرد مسجد جاکرتراویح پڑھیں تاکہ باقی لوگ مسجد کے ثواب سے محروم نہ رہیں۔
مسجد سے ہٹ کرکسی ہال یا پارک میں تین،پانچ یا سات روزہ تراویح کے لیے لوگوں کو دعوت دینا بھی درست نہیں۔
10۔ بالغوں کو تراویح پڑھانے والا باشرع اور بالغ ہونا چاہئے۔ بالغ وہ شخص ہوتاہے کہ جس کی داڑھی، مونچھ وغیرہ اور جسم کے بال نکل آئے ہوں ورنہ چاند کے حساب سے پندرہ سال کا ہوچکاہو۔
11۔ نمازپڑھانے والے کاپورا محراب کے اندرکھڑا ہونا مکروہ ہے۔اگر پاؤں باہر ہوں اور سجدہ اندر ہوتو کوئی حرج نہیں ہے۔
12۔ نماز میں ہر ایسا کام کرنا کہ جس کے کرنے والے کو دورسے دیکھنے والایہ سمجھے کہ یہ نماز نہیں پڑھ رہا نماز کو توڑدیتاہے۔
13. بلاضرورت گلاکھنکھارنا یا کھانسی کرنا کہ جس سے آہ،اوہ وغیرہ کوئی مکمل لفظ بن جائے تو نماز ٹوٹ جاتی ہے۔
14۔ نمازمیں اتنی آوازسے ہنسناکہ خودکو بھی آوازآئے اور آس پاس والوں کو بھی، اس سے نماز بھی ٹوٹ جاتی ہے اور وضوء بھی۔  اتنی آوازسے ہنسنا کہ سب پاس کے لوگ نہ سن سکیں اس سے صرف نمازٹوٹتی ہے اور اگر صرف دانت کھل جائیں آواز بالکل بھی نہ ہو تو نماز بھی نہیں ٹوٹتی۔ 
15۔ جب نماز ٹوٹ جائے تو پڑھا ہواقرآن دوبارہ پڑھنا ہوگا۔
16۔ دوران قیام اپنی نگاہ سجدے کی جگہ پر رکھنی چاہئے سامنے کی طرف نگاہ رکھنا درست نہیں۔
17۔ آنکھیں بند کرنااگر خشوع پیداکرنے کے لیے ہوتو درست ہے ورنہ نہیں۔
18۔ سجدہ میں جاتے ہوئے اپنے کپڑے سمیٹنا درست نہیں۔19۔نماز میں انگلیاں چٹخانا درست نہیں۔
20۔ نمازمیں سر یا کندھے پر رومال ڈال کر اس کے دونوں پلّوؤں کو نیچے لٹکادینا درست نہیں۔
21۔ لوگوں کی اکتاہٹ کو سامنے رکھتے ہوئے تیز پڑھ سکتے ہیں مگر اتنا تیزنہیں کہ لفظ مکمل اور صحیح ادا نہ ہوں۔ اگر لوگ مزید جلدی کا تقاضا کرتے ہوں تو شروع میں ثناء چھوڑسکتے ہیں اور آخر میں درود شریف صرف’’ اللّٰھم صل علٰی محمد‘‘ تک پڑھ کر سلام پھیر سکتے ہیں۔ لیکن اگر لوگ اکتاتے نہ ہوں تو ثناء،درود شریف اور دعاچھوڑنا نہیں چاہئے۔
22۔ ہرچاررکعت کے بعداتنی دیربیٹھناچاہئے کہ جس میں لوگ تین بارتسبیح تراویح پڑھ سکتے ہوں اس سے زیادہ دیر بیٹھنے میں اگر لوگوں کو اکتاہٹ نہ ہو تو بیٹھ سکتے ہیں ورنہ نہیں۔
23۔ تراویح میں ایک مرتبہ بلندآواز سے کسی سورت کے شروع میں ’’بسم اللہ‘‘ پڑھنی چاہئے کیونکہ سورتوں کے فصل کے لیے ’’بسم اللہ ‘‘ کانزول علیحدہ سے ہوا۔ البتہ اخیر کی ہر سورت کے ساتھ بآواز ’’بسم اللہ‘‘ پڑھنا درست نہیں۔
24۔ قرآن کے اختتام میں سورہ اخلاص نماز کے اندر تین بار پڑھنا درست نہیں۔
25۔ افضل یہ ہے کہ تراویح کی تمام رکعتوں میں قرأت برابر ہو لیکن کم وبیش بھی پڑھ سکتے ہیں۔
26۔ اگرقرأت میں غلطی سے ایک آیت یا سورت چھوڑ کر اگلی پڑھ لی تو مستحب یہ ہے کہ چھوٹی ہوئی آیت یا سورت کے ساتھ ساتھ اگلی آیت یا سورت دوبارہ پڑھیں تاکہ قرآن کی تلاوت ترتیب سے ہو لیکن اگر دقت ہوتوصرف رہ جانے والی آیت یا سورت بھی پڑھ سکتے ہیں۔
27۔ ایک دن رہ جانے والی غلطیاں اگلے دن درست کرلیں ورنہ قرآن نامکمل رہ جائے گا۔

28. دوسری رکعت کے بعد اگر تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہوجائیں تو تیسری رکعت کے سجدے سے پہلے پہلے جب بھی یاد آئے فوراًبیٹھ جائیں اورسجدہ سہوبھی کریں۔لیکن اگر تیسری رکعت کا سجدہ کرلیا پھریادآیا تو ایک رکعت اور ملا کر چار رکعتیں پوری کرلیں پھراگردرمیان میں دورکعتوں پر نہیں بیٹھے تھے توسجدہ سہو بھی کریں اور تراویح بھی دورکعات شمار ہونگی اورآخری دورکعتوں میں پڑھا ہو اقرآن بہترہے کہ دوبارہ دہرالیں لیکن اگر مشقت ہوتو چھوڑبھی سکتے ہیں۔اوراگر درمیان میں دورکعتوں پر بیٹھ گئے تھے تو چاروں رکعتیں تراویح ہونگی۔اور سجدہ سہو کی بھی ضرورت نہیں۔    
29۔ سورہ فاتحہ بجائے آواز سے پڑھنے کے آہستہ شروع کردی اور تیس(۳۰)حروف تک پڑھ گئے تو سجدہ سہو کریں۔
30۔ سورہ فاتحہ کے بعد اس سوچ میں کہ کہاں سے پڑھنا ہے اتنی دیر لگ گئی کہ جتنی دیر میں تین دفعہ’’ سبحان اللہ‘‘ پڑھا جاسکتاہے تو سجدہ سہوواجب ہے۔
31۔ وترمیں دعا ئے قنوت بھول کررکوع میں چلے جائیں تو دوبارہ اٹھ کر دعا ء قنوت نہ پڑھیں بلکہ سجدہ سہو کریں لیکن اگر اٹھ کر دعاء قنوت شروع کردی تو رکوع دوبارہ کریں اور سجدہ سہو بھی کریں۔
32۔اگرنماز کے اندر شک ہوجائے کہ پہلی رکعت ہے یا دوسری تو اپنے غالب گمان کے مطابق عمل کریں۔ اگر کسی طرف بھی گمان غالب نہ ہوتو کم مقدار پر عمل کریں یعنی پہلی رکعت شمار کریں۔ مگر پہلی رکعت کے بعد التحیات ضرور پڑھیں اور بعدمیں سجدہ سہوبھی کرنا ہوگا۔
33۔ نماز کے بعداختلاف ہوجائے کہ دورکعتیں ہوئی ہیں یا تین اور امام کو یقین ہوکہ دورکعتیں ہوئی ہیں تووہ نماز دوبارہ نہ پڑھائے۔اگرچہ مقتدی دوبارہ دہرائیں گے۔لیکن اگر امام کو یقین نہ ہو بلکہ شک ہوکہ دورکعتیں ہوئی ہیں یاتین اور امام کے ساتھ ایک بھی مقتدی ہوتو امام دوبارہ نہیں پڑھائے گا۔اور اگرامام کے ساتھ کوئی مقتدی نہ ہوبلکہ سب ہی کہتے ہوں کہ تین رکعتیں ہوئی ہیں توامام دوبارہ پڑھائے گا اور قرآن کی تلاوت بھی دوبارہ کرے گا۔
34۔ آیت سجدہ پر سجدہ تلاوت واجب ہے۔ اور سجدہ کرناہی افضل اور اصل ہے لیکن اگر کسی نے صرف رکوع کیا یانماز کے رکوع میں اس سجدہ کی بھی نیت کرلی تب بھی ادا ہوجائے گا بشرطیکہ تین آیتیں آگے نہ چلا گیا ہو۔اوراگر تین آیتیں آگے چلا گیا ہو تو اب سجدہ تلاوت رکوع میں ادا نہیں ہوسکتابلکہ اس کے لیے الگ سے سجدہ ہی کرنا پڑے گا اور تاخیر پر سجدہ سہو بھی کرنا ہوگا۔

35.   سجدہ تلاوت تین آیتیں آگے نکل جانے کے بعد رکوع،سجدہ یا قعدہ اخیرہ میں جہاں بھی یادآئے کریں اور تأخیرپرسجدہ سہوبھی کریں۔

36۔ اگرسجدہ بالکل رہ جائے تو توبہ واستغفار کریں،نمازختم ہوجانے کے بعد نمازوالا سجدہ تلاوت ادانہیں کیا جاسکتا۔
37۔ رمضان میں وترجماعت کے ساتھ پڑھنا افضل ہے۔ لیکن وتراس شخص کا پڑھانا بہترہے کہ جس نے عشاء کے فرض جماعت کے ساتھ اداکیے ہوں۔
38۔اگرامام ومقتدی کسی نے بھی فرض جماعت کے ساتھ ادا نہ کیے ہوں تو وترجماعت کے ساتھ پڑھنے کے بجائے تنہااداکیے جائیں۔
39۔ نابالغ بچہ سامع بن سکتاہے اور امام کے پیچھے پہلی صف میں کھڑا ہوسکتاہے۔لیکن اتنا سمجھدار ہونا چاہئے کہ اسے معلوم ہوکہ نمازکن صورتوں میں ٹوٹ جاتی ہے تاکہ کہیں ایسا نہ ہو کہ بچہ کی نمازٹوٹ جانے کے بعد امام اس سے لقمہ لے لے اور اس کی نماز بھی ٹوٹ جائے۔
40۔ اگرامام بقدرضرورت قرأت کرچکاہو(یعنی ایک بڑی آیت یا تین چھوٹی آیتیں) اور اسے آگے یادنہ آرہاہوتو رکوع کرلے سامع کو لقمہ دینے پر مجبورنہ کرے۔
41۔ سامع کو بھی چاہئے کہ بغیرشدیدضرورت کے امام کو لقمہ نہ دے۔شدیدضرورت یہ ہے کہ امام غلط پڑھ کر آگے جارہا ہو یا اسے آگے یاد نہ آرہاہو اور وہ بار بار پیچھے سے دہراتارہے رکوع نہ کرے یا خاموش ہو جائے۔البتہ بلاضرورت لقمہ دینے سے نماز نہیں ٹوٹتی۔
42۔ ختم قرآن کی شیرینی کے لیے عمومی چندہ کرنا درست نہیں،ہوسکتاہے کہ کسی شخص نے بغیردلی رضامندی کے اور لوگوں سے شرم کھاتے ہوئے دیا ہو۔البتہ اگر چندلوگ آپس میں ملکر دلی رضامندی سے انتظام کریں تو جائز ہے۔
 43۔ مروجہ شبینہ کہ جس میں چار سے زیادہ آدمیوں کی جماعت ہوتی ہے جائز نہیں۔ اگراس کی خاطر لوگوں کو بلایاجائے تو نفل کام کے لیے تداعی کی بدعت بھی ہوگی۔  
44 ۔ عورتوں کا تنہا جماعت کرانا مکروہ تحریمی ہے نیزعورتوں کا تراویح کے لیے گھر سے نکل کر کسی اور گھرمیں یا مسجدمیں جانامکروہ تحریمی ہے۔ہاں اگران کے گھر میں ہی حافظ سنارہاہوتو اس کے پیچھے نماز پڑھ سکتی ہیں اگرچہ پڑھانے والا نامحرم ہو جبکہ نامحرم خواتین دوسرے کمرے میں ہوں یا بیچ میں کوئی پردہ لگا ہواہو۔
===
نیوز لیٹر سبسکرپشن
سبسکرپشن کے بعد آپ ادارہ کے بارے میں تازہ ترین اپ ڈیٹ حاصل کر سکتے ہیں