English

مضامین 

مولوی لئیق احمدنعمانی

حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ا نے ایک دن اپنے چچا حضرت عباسؓ بن عبدالمطلب سے فرمایا: اے عباس! اے میرے محترم چچا! کیا میں آپ کی خدمت میں ایک گرانقدر عطیہ اور ایک قیمتی تحفہ پیش کروں؟ کیا میں آپ کو خاص بات بتائوں؟ کیا میں آپ کے دس کام اور آپ کی دس خدمتیں کروں (یعنی آپ کو ایک ایسا عمل بتائوں جس سے آپ کو دس عظیم الشان منفعتیں حاصل ہوں، وہ ایسا عمل ہے کہ) جب آپ اس کو کریں گے تو اللہ تعالیٰ آپ کے سارے گناہ معاف فرما دے گا، اگلے بھی اور پچھلے بھی، پرانے بھی اور نئے بھی، بھول چوک سے ہونے والے بھی اور دانستہ ہونے والے بھی، صغیرہ بھی اور کبیرہ بھی، ڈھکے چھپے بھی اور اعلانیہ ہونے والے بھی (وہ عمل صلوٰۃ التسبیح ہے) (میرے چچا) اگر آپ سے ہو سکے تو روزانہ یہ نماز پڑھا کریں اور اگر روزانہ نہ پڑھ سکیں تو ہر جمعہ کے دن پڑھ لیا کریںاور اگر آپ یہ بھی نہ کر سکیں تو سال میں ایک دفعہ پڑھ لیا کریں اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو کم از کم زندگی میں ایک بار ہی پڑھ لیں۔ (ابودائود و ابن ماجہ)
صلوۃ التسبیح کی جماعت
نوافل کی جماعت خواہ صلوٰۃ التسبیح ہو یا کوئی دوسرے نوافل اگر بہ تداعی ہو (یعنی اگرباقاعدہ اہتمام کے ساتھ دو افراد سے زائد ہوں) مکروہ ہے۔   (بحوالہ ردالمحتار ص ۳۶۳ جلد اول الوتر النوافل)
صلوٰۃ التسبیح کی چار رکعتیں نبی کریم اسے منقول ہیں، بہتر ہے کہ چاروں ایک سلام سے پڑھی جائیں، اگر دو سلام سے پڑھی جائیں تب بھی درست ہے یعنی ایک ساتھ چار رکعتیں بھی پڑھ سکتے ہیں اور دو رکعت کر کے بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ہر رکعت میں پچھتر مرتبہ تسبیح (سبحان اللہ!) کہنا چاہئے یوں چار رکعت میں تسبیحات کی تعداد تین سو ہو جائے گی۔ ===

نیوز لیٹر سبسکرپشن
سبسکرپشن کے بعد آپ ادارہ کے بارے میں تازہ ترین اپ ڈیٹ حاصل کر سکتے ہیں