English

قرآن کی تلاوت کرتے ہوئےوقف پر ٹھہرنا

استفتاء

کیا قرآنی تلاوت کے دوران وقف کی علامت پر وقفہ(ٹھہرنا) لازمی ہے ؟
وضاحت مطلوب ہے:وقف سے آپ کی مراد کیاہےکونسےوقف کےمتعلق پوچھناہے؟
جوابِ وضاحت:آیۃکےآخرمیں جووقف ہوتاہےاس کےبارے میں پوچھناہے۔
وضاحت مطلوب ہے: کیا ہر ہرآیت کے آخر میں وقف کے بارے میں پوچھنا چاہ رہے ہیں؟ یا وقف کی کسی خاص علامت جیسے کہیں چھوٹی ،ط، لکھی ہوتی ہے کہیں چھوٹی ،م، وغیرہ مراد ہے؟
جواب وضاحت:ہر آیت پر وقف کے بارے میں پوچھنا ہے ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

قران مجید کی تلاوت کرتےہوئے ہرآیت پر وقف کرنا (ٹھہرنا) اصول تجویدکےلحاظ سے کہیں مستحب ہےاورکہیں واجب ہے تاہم شرعاکسی جگہ بھی واجب نہیں ،لہذااگرکسی آیت پروقف نہ کیاتواس میں شرعا کوئی گناہ نہیں۔
المنح الفکریہ شرح المقدمۃالجزریہ(249)میں ہے:

ثم اعلم ان الوقف على رؤوس الآي سنة لما ذكره ابن المصنف بروايته عن ابيه بسنده المتصل الى ام سلمة رضي الله عنها :كان اذا قرء قطع ايةاية، يقول،(بسم الله الرحمن الرحيم)ثم يقف،ثم يقول(الحمد لله رب العالمين)ثم يقف،ثم يقول،(الرحمن الرحيم) ثم يقف، قال  ولهذا الحديث طرق كثيرة، وهو اصل في هذا الباب، اقول فظاهر هذا الحديث ان رؤوس الآي يستحب الوقوف عليها سواء وجد تعلق لفظي ام لا.

المنح فکریہ شرح المقدمہ الجزیریہ(258)میں ہے:

(وليس في القران من وقف وجب)قال الملا علی القاری : قوله : (ولیس فی القرآن من وقف وجب ) فیجوز وصل الکلمات من اولها الی آخرها فی القرآن العظیم ولا یکون فاعله تارکا لواجب عليه بمعنی أنه یأثم بترک الوقف لديه۔ (ولاحرام غيرماله سبب(،وقال الملا علي القاري في شرح البيت وحاصل معني البيت، بكماله انه ليس في القران وقف واجب يأثم القارئ بتركه ولاوقف حرام يأثم بوقفه لانهما لا يدلان على معنى فيختل بذهابهما الا ان يكون لذلك سبب يستدعي تحريمه وموجب يقتضي تأثيمه ،كان يقصد الوقف على (وما من اله) و(اني تكفرون) ونحوهما كما سبق من غير ضرورةاذلايقصد ذلك مسلم واقف على معناه واذا لم يقصد فلا يحرم عليه لاالوصل ولا الوقف في مبناه.

فتاویٰ محمودیہ (487/3)میں ہے:

(سوال) قرآن شریف میں جو گول آیت(oo) جگہ بجگہ بنی ہوتی ہیں ،اس گول آیت پر کسی جگہ ،،الف،، کسی پر،،جیم،، کسی پر صل۔ تواس صورت میں جس جگہ دل چاہے ٹھہرجائے اور جس جگہ دل نہ چاہے نہ ٹھہرےجیسے ''ج'' زید کا فرمانا ہے کہ ہر گول آیت پر ٹھہرنا ضروری ہے کیونکہ ان گول آیتوں میں ترمیم نہیں ہوتی ،یہ بجنسہ وحی کے ساتھ نازل ہوئی ہیں اور جس کو حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ نےبجنسہ ترتیب دیا ہے اور بجنسہ ایسے ہی نازل ہوئی ہیں۔کیا ہر گول آیت پر ٹھہرے یا جہاں جیسی علامت حروف کی ہو ویساعمل کرے جیسے :''ط،ج،ص،ق،ل،و،م،وغیرہ؟
الجوب :فقہاء کے نزدیک ان میں سے کسی مقام پر ٹھہرنا واجب نہیں،یہ قراء کی اصطلاحات ہیں ،ان کی رعایت محض مستحب ہے ،واجب نہیں ۔فقط واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

امدادالفتاوی(1/202)میں ہے:

موضع وقف میں وقف نہ کرنا
سوال وقف قراءت قرآن مجید مواضع اوقاف میں بمجرد اسکان حروف موقوف علیہا بلاقطع انفاس گزر جانا جیسے کہ عادت اکثر حفاظ کی ہے جائز ہے یا نہیں؟
الجواب۔ شرعا جائز ہے یعنی گناہ نہیں لیکن عربیۃوفن قرات کے خلاف ہے۔ فقط

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم             


فتوی نمبر : 62/20 کتاب : عبادات باب : متفرقات فصل :
Print  Fatwa
نیوز لیٹر سبسکرپشن
سبسکرپشن کے بعد آپ ادارہ کے بارے میں تازہ ترین اپ ڈیٹ حاصل کر سکتے ہیں