English

ہدایات

ہدایات

مسائل پوچھنے والوں کے لیے ہدایات 

             جامعہ دار التقوی کاشعبہ' دارالافتا ء و التحقیق 'آپ کو خوش آمدیدکہتا ہے اورآپ کی طرف سے دینی مسئلے میں راہنمائی حاصل کرنے کے جذبے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتاہے ۔ہر ادارے کےکام کی اپنی نوعیت کے لحاظ سے کچھ اصول وضوابط ہوتے ہیں۔امید ہے آپ ادارے کے ساتھ ان اصولوں کی پاسداری میں تعاون کریں گے ۔
٭ـ٭ـ٭
(1  )۔سوال مختصر اور جامع ہو ،غیر ضروری تفصیل سے گریز کریں۔
(2)۔فرضی اور فضول سوالات  نہ کیے جائیں۔
(3)۔ ایک وقت میں تین سے زیادہ سوالات نہ لکھیں۔اس سے دوسروں کی حق تلفی ہوتی ہے۔ 
(4)۔ سوال ایسے پوچھے جائیں جو عمل سے تعلق رکھنے والے اور زیادہ سے زیادہ مفید ہوں ،تاکہ جانبین کا قیمتی وقت ضائع نہ ہو۔
(5)۔ایسے مسائل جو غور طلب ہوں اور ان میں مشاورت وتحقیق کی ضرورت ہو ان میں زیادہ وقت بھی لگ سکتاہے ۔
(6)۔دارالافتاء صرف عملی مسائل ،یعنی نماز ،روزہ ،حج،زکوة ،نکاح طلاق ،حلال وحرام اور خرید وفروخت وغیرہ کے جائز نہ جائز احکام میں راہنمائی کرتاہے ۔خوابوں کی تعبیر ،تعویذ ،جھاڑ پھونک ،اور وظائف وعملیات کے شعبوں سے متعلق معلومات کے لیے رابطہ نہ فرمائیں۔
 (7)۔سوال میں تمام متعلقہ تفصیلات پہلے ہی لکھ دی جائیں ۔فتوی جارے ہونے کے بعد سوال میں تبدیلی یا  وضاحتی اضافہ قبول نہیں کیا جاتا۔ایسی صورت میں آپ کسی اور دارالافتاءسے رجوع کرسکتے ہیں۔
(8)۔  ہر سوال کا جواب ضروری نہیں کہ تحریری شکل میں دیاجائے ۔یہ سوال کی نوعیت اور دارالافتاء کی صوابدید پر منحصر ہے ۔
(9)۔دارالافتاء یا مفتی حضرات اپنے پاس آنے والے سوال کی ظاہر ی صورت [Statement] کےمطابق شرعی جواب کے ذمہ دار ہوتے ہیں ۔سوال واقعہ کے مطابق ہے یا نہیں یہ ذمہ داری سائل کی ہے۔
(10)۔ہر سوال کا جواب علمی دیانتداری اور ممکنہ پوری تحقیق سے لکھا جاتا ہے ۔اگر آپ جواب سے مطمئن نہ ہوں تو وجہ لکھ کردیں ۔ ہم اس پرانشاءاللہ تفصیل سے نظر ثانی کرلیں گے۔ 


آپکا سوال  

فقہی مضامین   
عمومی سوالات  
نئے اوراہم فتاوی   
کتابیں   
نیوز لیٹر سبسکرپشن
سبسکرپشن کے بعد آپ ادارہ کے بارے میں تازہ ترین اپ ڈیٹ حاصل کر سکتے ہیں