English

تخصص فی الفقہ 

تخصص فی الفقہ
نصاب ونظام

ذمہ دار:
                      دار الافتاء کے ساتھ ’’تخصص فی الفقہ‘‘ کا شعبہ بھی ضروری ہے۔ چنانچہ دار الافتاء کی ابتداء کے ساتھ ساتھ تخصص فی الفقہ کا شعبہ بھی قائم ہے ۔ اور حضرت ڈاکٹر مفتی عبد الواحد صاحب ہی اس شعبے کے بھی رئیس اور ذمہ دار ہیںاور شروع سے اس شعبے کے نصاب اور نظام کی ذمہ داری کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ تخصص کے زیادہ تر اسباق ابھی تک حضرت ہی پڑھاتے ہیں۔
تخصص کا مقصد:
اعلی درجہ:
ایسا فرد تیار کرنا جو اتنی علمی استعداد کاحامل ہوکہ 
٭۔کسی بھی علمی مسئلے پر اس کے پورے مالہ وماعلیہ کے ساتھ غور کرکے اس کے بارے میں دلائل کے ساتھ رائے قائم کرسکے۔
٭۔نئے پیش آمدہ مسائل(حوادث الفتاوی ) میں متوازن ،مدلل رائے قائم کرسکے۔
٭ ۔قدیم غور طلب (بوجہ تبدل عرف ،یا تحقق ضرورت)مسائل میں رائے قائم کرسکے۔
٭۔قدیم متعارض الادلہ مسائل میں تعارض کا رفع بصورت تطبیق معقول یا ترجیح مدلل کرسکے۔
ادنی درجہ:
ایسافرد جو اگرچہ مذکورہ بالاصفات کامکمل حامل اور خود کفیل نہ ہولیکن اس میں اتنی استعداد پیداہوجائے کہ کسی بڑے آدمی (فقیہ ومفتی)کے زیر تربیت رہ کر فتوی کاکام سرانجام دے سکتاہو۔
مقصدکی تحصیل:
اس مقصد کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ وہ فرددرج ذیل اوصاف کاحامل ہو:
اوصاف
ذرائع تحصیل
1. فقہ کی جزئیات کا معتد بہ استحضار۔(شامی و شرح مجلہ کا مطالعہ و مناقشہ)
2. کتب فقہ سے از خود استخراج مسئلہ کی استعداد۔(شامی و شرح مجلہ کا مطالعہ و مناقشہ)
3. دقیق عبارات کو سمجھنے اور اختلافات فقہیہ کا تجزیہ کرنے کا ملکہ۔(شامی کا بالاستیعاب مطالعہ و مناقشہ)
4. قواعد فقہ پر نظر۔(الاشباہ و النظائر)
5. اصول فقہ سے اچھی مناسبت۔(مسلم الثبوت، اصول بزدوی)
6. مزاج و مقاصد شریعت سے شناسائی۔(حجۃ اللہ البالغہ، الموافقات)
7. اصول فتوی و آداب فتوی سے واقفیت و عملی مشق۔شرح عقود و آداب الافتاء، تمرین)
8. فقہ الواقع (عرف و تعامل، اور مسائل جدیجہ کی تکییف) سے مناسبت۔(متفرق مواد، مختلف کورسز میں شرکت)

دورانیہ:

تخصص کا دورانیہ 2 سال کا ہے۔ (تیسرا سال اختیاری ہے، جس میں تمرین یا مقالہ میں اختیار ہوتا ہے)۔ 
سال اول ودوم والے طلبہ کی  جماعت ایک رہتی ہے، نصاب بدلتا رہتا ہے اور طلبہ اگلے سال میں منتقل ہو تے رہتے ہیں۔
اوقات کار:
داخلہ دو قسم کا ہوتا ہے۔ رہائشی / غیر رہائشی۔
غیر رہائشی کے لیے صبح 8 تا عصر حاضری لازمی ہے۔ جبکہ رہائشی کے لیے حاضری عشاء تک ہے اورمدرسے میں رہنے کی پابندی چوبیس گھنٹے کی ہے۔
نصاب:
نصاب میں سے کچھ مواد تدریس کا ہے، اور کچھ مطالعے کا ہے، اور کچھ مناقشے و مذاکرے کا۔
نصاب تدریس:
1. حجۃ اللہ البالغہ....القسم الاول2. الموفقات۔ شاطبی...(مقدمات و کتاب المقاصد)
3. اسول بزدوی..... الکتاب و السنہ4. مسلم الثبوت.....(المبادی الکلامیہ)
5. الاشباہ و النظائر....الفن الاول6. شرح عقود رسم المفتی و آداب الافتاء
7. قواعد میراث مع اجراء8. عقیدہ طحاویہ (مع مطاعہ شروح)

نصاب مطالعہ:
دورانیہموضوعتعداد صفحات
پہلی ششماہیعبادات (طہارت، صلاۃ، صوم، زکوۃ، حج)از شامی......صفحات: 1961
دوسری ششماہیمناکحات / عائلی مسائل (نکاح، طلاق، خلع)از شامی ..... صفحات: 959
تیسری ششماہیمعاملات (بیوع، اجارہ)از شامی...... صفحات: 741، مجلہ: 710، امداد الفتاوی: 232
چوتھی ششماہیمعاملات (مضاربت، شرکت، جہاد)از شامی...... صفحات: 307


نصاب کی انفرادیت:
        یہاں کا نصاب دیگر نصابات تخصص سے کچھ مختلف ہے ۔جیسے حجۃ اللہ البالغہ اور الموافقات للشاطبی ،اصول بزدوی اور مسلم الثبوت وغیرہ
       نصاب کے اس حصے سے مقصود یہ امور ہیں ۔
٭حجۃ اللہ البالغہ : 
(۱)۔وسعت ذہنی حاصل ہو۔
(۲)۔یہ سوچ پیدا ہوکہ شریعت کے احکام ہمارے اندر کی آواز اورتقاضا ہیں ،ہمارے اوپر باہر سے مسلط نہیں کیے گئے۔
(۳)۔یہ معلوم ہوکہ عالم بالا سے اور عالم ملائکہ سے ہماراکیاربط ہے اور اس کے اثرات ونتائج کیاہیں۔
(۴)۔اللہ تعالی نے جو کچھ پیداکیاہے اس کے اندر کیاحکمتیں اورمصالح ہیں ۔
٭الموافقات : 
         مقاصدشریعت تک رسائی اورمزاج شریعت سے شناسائی میں ممد ومعاون ہے ۔جو ایک مفتی کے لیے خاص طور سے جدید پیش آمدہ مسائل میں ناگزیر ہے ۔مقاصد شریعت کے عنوان سے پھیلی غلط فہمیوں کے علی وجہ البصیرت ازالے کے لیے بھی اس کا گہرامطالعہ ضروری ہے۔
٭اصول بزدوی:  
        امہات الکتب میں سے ہے ،اور اگر اس کے ساتھ اس کی شرح کشف الاسرار بھی ہوتو انتہائی مفید کتاب بن جاتی ہے ۔
٭مسلم الثبوت :  
        اصول فقہ کی جامع مختصرات میں سے ہے ۔جس میں مقارنہ ومناقشہ بھی ہے اور اصول فقہ کے مسائل بھی ۔اصول فقہ ،فقہ کافلسفہ ہے ۔افتاء میں بھی اصول فقہ کی احتیاج ہوتی ہے ۔
        اس کے ساتھ ساتھ جدید مسائل اوروہ طبی وعلمی تحقیقات جوفقہی مسائل پراثر انداز ہوتی ہیں ان پر محاضرات بھی نصاب کا حصہ ہیں ۔مثلا جینیاتی سائنس اور اس سے مربوط مسائل ۔جدید معاشی مسائل ،اسلامی صکوک وغیرہ۔
        اسی طر ح عقائدونظریات پر دروس بھی نصاب کاحصہ ہیں۔
مذاکرہ/ و فقہی مناقشہ:
         دوران مطالعہ اہم(جدید یا غورطلب) مسائل پر ہفتے دوہفتے میں ایک دفعہ مناقشہ ومذاکرہ ہوتاہے۔مذاکرہ کا طریقہ یہ ہوتاہے کہ تمام شرکاء متعلقہ موضوع پر مطالعہ اور مکمل تیاری کرکے آتے ہیں ۔ دوران مذاکرہ شرکاء کے مطالعے کی گہرائی اورفہم کی جانچ کرتے ہیں۔آراء کامقارنہ وتجزیہ کروایاجاتاہے۔جو دعوی کرے اس سے نقل اور دلیل کامطالبہ کیاجاتاہے۔
جزوی مراجعت:
O ۔رسائل ابن عابدین ۔۔۔۔۔۔(منتخبات)
O ۔معاییر شرعیہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(منتخبات)
O۔ جدید معاشی مسائل اور صکوک۔۔ (مکمل)
O۔فقہی مضامین ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(مکمل)
تمرین افتاء:
لازمی :  ۵۰  فتاوی ۔۔۔۔(دورانیہ : آخری شش ماہی )
اختیاری:۲۰۰ فتاوی ۔۔۔۔۔(دورانیہ : سال سوم۔ مکمل)
شرائط داخلہ:
O۔ آٹھ سالہ درس نظامی کی تکمیل۔ (چار سالہ دراسات اور دیگر مختصر کورسز کے فضلاء سے معذرت ہے)
O۔عربی عبارت بلا تکلف پڑھنے اور سمجھنے کے ساتھ ساتھ فقہ و اصول فقہ سے معتد بہ مناسبت۔
داخلہ کی تاریخ:
۔۔۱۰ شوال ۔۔۔تا ۔۔۔۲۰۔شوال، انشاء اللہ


نیوز لیٹر سبسکرپشن
سبسکرپشن کے بعد آپ ادارہ کے بارے میں تازہ ترین اپ ڈیٹ حاصل کر سکتے ہیں