- فتوی نمبر: 25-259
- تاریخ: 06 مئی 2024
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات
استفتاء
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مبارک ہے تم میں کوئی (مرد یا عورت) اپنے بازو سجدے میں اس طرح نہ بچھائے جس طرح کتا بچھاتا ہے ۔
کیا یہ ٹھیک ہے ؟کیونکہ عورتوں کو تو ایسے سجدے کا حکم ہے کہ اس کے درمیان میں سے ہوا بھی نہ گزر سکے اور اس تصویر میں اس کو غلط کہا گیا ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اس حدیث کا تعلق مردوں کے ساتھ ہے نہ کہ عورتوں کے ساتھ دوسری روایات میں اس کی صراحت موجودہےچنانچہ
صحيح مسلم (2/ 54)میں ہے۔عن عائشة قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهى ان يفترش الرجل ذراعيه افتراش السبع.حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نےفرمایاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منع کرتے اس بات سےکہ مرد اپنے دونوں بازو (زمین پر )درندہ کی طرح بچھائے۔
السنن الكبرى للبيہقي (2/ 222)میں ہے۔عن الحارث قال قال على رضى الله عنه : إذا سجدت المرأة فلتضم فخذيها.
حضرت حارث رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جب عورت سجدہ کرے تو اپنی دونوں رانوں کو ملا لے۔
المصنف لإبن أبي شيبہ(1/ 277)میں ہے۔عن إبراهيم قال إذا سجدت المرأة فلتلزق بطنها بفخذيها ولا ترفع عجيزتها ولا تجافي كما يجافي الرجل.
حضرت ابراہیم رحمتہ اللہ علیہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا جب عورت سجدہ کرے تو اپنے پیٹ کو اپنی رانوں کے ساتھ ملا لے اور اپنی سرین کو نہ اٹھائے اور (اپنے پیٹ کو رانوں سے) دور نہ رکھے جیسا کہ مرد رکھتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved