- فتوی نمبر: 1-52
- تاریخ: 08 جولائی 2005
- عنوانات: عبادات > منتقل شدہ فی عبادات
استفتاء
1۔ نماز سے پہلے اگر نمازی اپنی پتلون یا شلوار کے پائنچے موڑ کر اونچے کر لے ،ٹخنے ننگے کرنے کیلئے کہ جس سے کپڑا الٹا ہو جاتا ہے ۔آیا کہ اس سے اسکی نماز میں کوئی قباحت تو نہیں ؟ کیا اس صورت میں نماز مکروہ ہو جاتی ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ واضح رہے کہ حالتِ نماز میں کپڑے کا خلافِ دستور پہننا یعنی اہلِ تہذیب کے طریقے کے خلاف پہننا مکروہ ہے اور اس سے نماز بھی مکرو ہ ہو جاتی ہے لہذا صورتِ مسئولہ میں چونکہ نمازی کا اپنے ٹخنے ننگے کرنے کیلئے پتلون یا شلوار کے پائنچوں کو موڑ کر ٹخنوں سے اوپر کر لینا کہ جس سے کپڑا الٹا ہو جاتا ہے یہ اہل تہذیب کے خلاف کپڑے کو پہننا ہے اس لئے ایسا کرنے سے نماز مکروہ ہو جاتی ہے۔ٹخنوں کو ننگا کرنے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ ایسی پتلون یا شلوار پہنی جائے جو ٹخنوں سے اوپر ہو ۔ البتہ اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ ٹخنوں کو صحیح طریقے سے ننگا کرنے کے بجائے ان کو ڈھانپ کر ہی نماز پڑھنے لگے ۔بلکہ ٹخنوں کو ڈھانپنے سے تو یہ بہتر ہے کہ ٹخنوں سے پتلون یا شلوار کو اوپر کر لیا جائے اگر چہ پائنچوں کو موڑ کر ہی کیا جائے۔
اولاً تو اس لئے کہ ٹخنوں کو ڈھانپ کر نماز پڑھنے والے کے بارے میں حدیث پاک میں سخت وعید وارد ہوئی ہے چنانچہ ابو داؤدشریف کی روایت میں ہے :
ان الله تعالیٰ لا یقبل صلوة رجل مسبل ازاره۔ ابو داؤد ص ۳۰۱ (اللہ تعالیٰ اس شخص کی نماز قبول نہیں فرماتے جو اپنی ازارٹخنوں سے نیچے لٹکائے ہوئے ہو ۔)
نیز آپﷺ کا ارشاد ہے :
ما اسفل من الکعبین من الازار فهو فی النار۔(ازار کا جو حصہ ٹخنوں سے نیچے ہو وہ جہنم میں جائے گا )
اور ثانیاً اسلئے کہ ٹخنے ننگے کرنے کی صورت میں کم از کم گناہ کا احساس تو باقی رہے گا جس کی وجہ سے توبہ کی بھی امید ہے اور ٹخنے ڈھانپنے کی صورت میں گناہ کا احساس بھی ختم ہو جائے گا جس کی وجہ سے توبہ کی بھی قوی امید نہیں۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved