- رابطہ: 3082-411-300 (92)+
- ای میل: ifta4u@yahoo.com
- تاریخ: 11 جون 2024
- عنوانات: وراثت کا بیان
استفتاء
کیا فرماتے ہیں علماء کرام بیچ اس مسئلہ کے کہ ایک خاتون (ش) کی چھ بہنیں اور پانچ بھائی ہیں۔ ان میں سے دو بہنیں ایک ماں سے اور باقی پانچ بہنیں دوسری ماں سے ہیں۔
اس خاتون (ش) کا انتقال ہو چکا ہے اور اس خاتون کے کوئی اولاد نہیں ہے۔ اس نے اپنے دیور کا لڑکا لے کر پالا ہوا تھا۔ اس خاتون کی کچھ زرعی زمین ہے اور کچھ نقدی اور کچھ سونا۔
نوٹ: اس خاتون کی دو بہنوں، والد اور والدہ کا اس کی حیات میں انتقال ہو چکا ہے۔
وراثت کیسے تقسیم ہو گی؟ نوٹ: اس خاتون کے انتقال کے وقت ان کے خاوند تین حقیقی بہنیں، پانچ حقیقی بھائی اور ایک باپ شریک بہن زندہ ہیں۔
وضاحت مطلوب:
1۔ اس خاتون نے اپنے لے پالک کو اپنی زندگی میں کچھ دیا تھا یا نہیں؟
2۔ اگر نہیں دیا تھا تو اس کے لیے کچھ وصیت کی تھی یا نہیں؟
3۔ اگر نہیں کی تھی تو اس لے پالک کا اس وراثت سے متعلق کوئی دعویٰ ہے یا نہیں؟
4۔ نیز اس کی عمر کیا ہے؟
جواب وضاحت:
1۔ کچھ نہیں دیا۔
2۔ کوئی وصیت نہیں کی تھی۔
3۔ بچہ ابھی چھوٹا ہے۔
4۔ 12 سال۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں مال کے 26 حصے کر کے 13 حصے خاوند کو، ایک ایک حصہ ہر حقیقی بہن کو، دو دو حصے ہر بھائی کو ملیں گے۔ باپ شریک بہن کو کچھ نہیں ملے گا۔ اسی طرح لے پالک کا بھی وراثت میں حصہ نہیں ہے۔ صورت تقسیم یہ ہے:
2×13= 26
شوہر 5 بھائی 3 حقیقی بہنیں ایک باپ شریک بہن
2/1 عصبہ محروم
1×13 1×13
13 13
13 2+2+2+2+2 1+1+1
© Copyright 2024, All Rights Reserved