• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

امام مہدی علیہ الرضوان سے متعلق احادیث

استفتاء

امام مہدی علیہ الرضوان کے آنے کے متعلق جو روایات ہیں ان کا حوالہ بھیج دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ظہور مہدی علیہ الرضوان کے آنے سے متعلق چند احادیث درج ذیل ہیں۔

صحيح مسلم (رقم الحدیث:2913)میں ہے:

عن جابر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يكون في آخر أمتي ‌خليفة ‌يحثي المال حثيا، لا يعده عددا.

ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں   کہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:آخری زمانہ میں ایک ایسے خلیفہ و حکمران (یعنی مہدی علیہ السلام)  ہوں گے جو لپ بھر بھر کر مال تقسیم کریں گے اور اس کو شمار نہ کریں گے۔

سنن الترمذی (رقم الحدیث:2230)،سنن ابی داؤد(رقم الحدیث:4686)میں ہے:

عن عبد الله قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تذهب الدنيا حتى يملك العرب رجل من أهل بيتي يواطئ ‌اسمه ‌اسمى( وفى رواية يواطئ اسم أبيه اسم أبى).

ترجمہ: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا ختم نہ ہوگی جب تک کہ میرے اہل بیت  (یعنی میری اولاد میں سے) ایک شخص عرب (اور ان کے تابع تمام اہل اسلام ) کا حکمران نہ بن جائے اس کا نام میرے نام کے موافق ہوگا اور ایک روایت میں ہے کہ اس کے والد کا نام میرے والد کے نام کے موافق ہوگا (مطلب یہ ہے کہ وہ بھی محمد بن عبداللہ ہوگا)

سنن ابی داؤد(رقم الحدیث:4684)میں ہے:

عن أم سلمة، قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «‌المهدي ‌من ‌عترتي، من ولد فاطمة.

ترجمہ: حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ کہتی ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرماتے ہوئے سنا کہ مہدی میری نسل میں (اور)فاطمہ کی اولاد میں سے ہوں گے۔

مصنف عبد الرزاق(رقم الحدیث:21847)میں ہے:

«عن أبي سعيد الخدري قال: ذكر رسول الله – صلى الله عليه وسلم – بلاء ‌يصيب هذه الأمة، حتى لا يجد الرجل ملجأ يلجأ إليه من الظلم، فيبعث الله إليه رجلا من عترتي و أهل بيتي، فيملأ به الأرض ‌قسطا، كما ملئت ظلما وجورا، يرضى عنه ساكن السماء، وساكن الأرض، لا تدع السماء من قطرها شيئا إلا صبته مدرارا، ولا تدع الأرض من نباتها شيئا إلا أخرجته، حتى يتمنى الأحياء الأموات، يعيش في ذلك سبع سنين أو ثمان أو تسع سنين.

ترجمہ: حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے( ظلم سے بھری)ایک بڑی مصیبت و آزمائش کا ذکر کیا جو مسلمانوں پر آپئے گی۔( اس دوران ظلم بہت ہوگا) یہاں تک کہ آدمی ظلم سے بچنے کے لیے کوئی پناہ نہ پائے گا ۔تو( ان حالات میں) اللہ تعالی میری نسل اور میرے اہل بیت میں سے ایک شخص کو اٹھائیں گے جو زمین کو عدل و انصاف سے اسی طرح (پورا) بھر دیں گے جس طرح وہ ظلم اور زیادتی سے (پوری )بھر گئی تھی۔( اس کی خدا خوفی ،للہیت اور اچھے اخلاق و کردار کی وجہ سے )آسمان والے (فرشتے) اور زمین والے (انسان و حیوان) اس سے راضی ہوں گے۔ آسمان اپنی بارش کے کچھ قطرے(بھی) نہ روکے گا مگر یہ کہ ان کو موسلا دھار برسائے گا اور زمین اپنی تمام پیداوار نکالے گی یہاں تک کہ وہ زندہ لوگ تمنا کریں گے کہ کاش جو( لوگ ظلم کے زمانے میں )مر چکے وہ اس امن و عیش کے زمانے میں زندہ ہوتے وہ صاحب( حکمران بننے کے بعد) سات یا اٹھ یا نو سال زندہ رہیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved