• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

برے صفات والے شخص کو مسجد و مدرسہ کے انتظام کا صدر بنانا

استفتاء

جس میں درج ذیل خامیاں پائی جاتی ہوں تو کیا وہ شخص مسجد یا مدرسہ کے انتظام و انصرام کا صدر بن سکتا ہے یا اس کو ہٹا کر دوسرے اہل آدمی کو اس کی جگہ تعینات کرنا ذمہ دار احباب کے ذمہ لازم ہے۔

پہلی خامی: قران پاک کی توہین کا دو مرتبہ مرتکب ہوچکا ہے۔ پہلی مرتبہ مسجد کے سابق مولوی صاحب کو جو کہ روزانہ بعد فجر درس قران دیتے تھے یہ کہہ کر درس قران بند کروا دیا کہ درس قران کا کوئی فائدہ نہیں ہے صرف فضائل اعمال کی تعلیم کافی ہے۔ اور یہ بھی کہا کہ ہمارے رائے ونڈ کی ترتیب میں درس قران کی ترتیب نہیں ہے لہذا اس درس کی گنجائش نہیں ہے۔ دوسری مرتبہ مسجد کے سابق مؤذن سے اس کی پاک دامنی پر قران اٹھوایا اور پھر خود سب سے پہلے اس پر عدم اعتماد کا اظہار کیا حالانکہ جب قران اٹھوا رہا تھا تب دوستوں نے کہا تھا کہ اگر تم قران اٹھواتے ہو تو تم پر اس کا دفاع کرنا قران کے احترام میں لازم ہوگا اس نے اقرار کرنے کے باوجود اس پر عدم اعتماد کیا۔

دوسری خامی: خائن ہے۔ وہ اس طرح کہ اس شخص نے مسجد میں بیٹھ کر مسجد کے نمازیوں میں سے تین افراد سے چھ ہزار روپے لیے کہ میں آپ کو انتظامیہ میں رجسٹرڈ کروا دوں گا۔ اس بات کو تین یا چار سال گذر گئے، نہ وعدہ پورا کیا نہ رقم واپس کی۔

تیسری خامی: کذاب ہے۔ یہ شخص بات بات پر جھوٹ بولتا ہے اور ستم بالائے ستم یہ کہ اپنے جھوٹ کے لیے اللہ اور قران کی قسم اٹھا لیتا ہے۔

چوتھی خامی: غاصب ہے۔ یہ شخص مدرسہ میں پڑھنے والے چھوٹے معصوم بچوں کی اشیاء خورد و نوش ان کی اجازت کے بغیر کھا جاتا تھا (‘‘تھا’’ اس لیے کہا کہ اب تین ماہ سے اس شخص کی وجہ سے مدرسہ بند ہوچکا ہے)۔ اسی طرح محلے سے آنے والی چیز جو طلبہ کے لیے ہوتی اپنے گھر لے جاتا۔

پانچویں خامی: مسجد کے خادم سے ذاتی کام کرواتا ہے نہ کرنے پر اس کی بے عزتی کرتا ہے اور حالانکہ وہ خادم حافظ و قاری ہے اور یہ جاہل ہے۔

چھٹی خامی: یہ شخص مسجد کے کمرے کو اپنے ذاتی کام ، کاروبار کے لیے استعمال کرتا ہے۔ جس کی اجازت نہ انتظامیہ کی طرف سے ہے اور نہ ہی نمازی اس بات پر خوش ہیں۔

ساتویں خامی: وعدہ خلاف ہے۔ انتظامیہ میں بیٹھ کر جس بات کا فیصلہ کرتا ہے نشست برخاست ہوتے ہی وعدوں اور فیصلوں سے منحرف ہوجاتا ہے اور قسم کھا لیتا ہے کہ یہ بات ہوئی ہی نہیں تھی۔

از راہ کرم آپ قران و سنت اور شریعت مطہرہ کی روشنی میں بتائیں کیا اس شخص کو صدارت کے عہدے پر باقی رکھنا چاہیے یا اس کو معزول کر کے اہل آدمی کو صدر بنانا چاہیے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جس شخص کی یہ مذکورہ صفات ہوں اس کے بارے میں کیا فیصلہ کرنا چاہیے یہ کسی بھی اہل محلہ پر مخفی نہیں ہے۔ اس لیے ہمیں بطور فتویٰ کچھ لکھ کر دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved