• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

سائل کی طرف آئی ہوئی تحریر کا جواب

استفتاء

محترم مولانا اسامہ صاحب!

آپ کے اشکال کا منشا یہ ہے کہ ’’ طاہر کو نفع میں کرایہ مکمل یعنی ایک لاکھ مل رہا ہے۔ اور نقصان کی صورت میں 75 ہزار مل رہا ہے۔ اس طرح زمین کی اجرت میں جہالت بطریق تردد آگئی۔‘‘ جبکہ امر واقعہ ایسا نہیں ہے۔

بلکہ (حقیقت یہ ہے کہ) طاہر کو نفع ونقصان کی دونوں صورتوں میں کرایہ ایک لاکھ ہی مل رہا ہے۔ اس ایک لاکھ میں 75 ہزار (ثلاثة ارباع) تین شرکاء دے رہے ہیں اور 25 ہزار طاہر شریک ہونے کی حیثیت سے دے رہا ہے۔ اور زمین کا مالک ہونے کی حیثیت سے لے رہا ہے۔ گویا اس کی شرکت والی جیب سے 25 ہزار نکل کر ذاتی جیب میں جا رہے ہیں۔

آسانی کے لیے یہ بھی تعبیر اختیار کی جا سکتی ہے کہ طاہر کو دونوں صورتوں میں فی الواقع75 ہزار روپے کرایہ مل رہا ہے۔ جبکہ 25 ہزار تو وہ اپنی جیب سے بطور شریک ہونے کے ادا کر رہا ہے۔ یہ تعبیر اختیار کریں یا وہ،بہر صورت زمین کا کرایہ ایک لاکھ ہی ہے۔ اس میں خطر یا تردد نہیں ہے۔…………………………………… فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

جواب سوال اول

طاہر جب تک شرکت میں شامل نہیں ہوا تھا، تو یہ بات درست تھی کہ اس نے مکمل طور سے زمین اجنبی کو دی ہے، لیکن جب وہ شرکت کا حصہ بن گیا تو اب اس نے نتیجے کے اعتبار سے زمین کا ایک جزء اپنے آپ کو (شرکت کی جہت میں) کرائے پر دیا ہوا ہے۔

یا یوں کہہ لیں کہ طاہر نے زمین کے تین حصے کرائے پر دیے ہیں اور چوتھا حصہ کرائے پر دیا ہی نہیں ہے۔ کیونکہ وہ اس سے خود نفع اٹھا رہا ہے۔ دونوں صورتوں میں نتیجہ پر فرق نہیں پڑے گا۔

جواب سوام دوم

باہمی رضا مندی سے کرایہ بڑھایا جا سکتا ہے۔ مگر یہ بات قابل غور رہے کہ جب زمین کا کرایہ فی الواقع ایک لاکھ ہی ہے اور اس کا ایک جزء (بطور شریک) طاہر بھی استعمال کر رہا ہے تو کرایہ ایک لاکھ سے بڑھانے کی عقلی توجیہ کیا ہو گی؟

مولانا ***صاحب!

آپ کے مسئلے کے سلسلے میں جو کچھ ہم نے ابھی تک لکھا ہے وہ ہماری ابتدائی رائے بھی تھی اور فی الحال حتمی بھی ہے۔ تاہم جواب حضرت ڈاکٹر صاحب کے پاس تصدیق کے لیے بھیج رہے ہیں۔ وہاں سے حتمی ہونے کا فی الحال انتظار ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved