• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

غور طلب باتیں

استفتاء

محترم و مکرم حضرت مفتی صاحب دامت برکاتہم العالیہ

السلام علیکم و رحمۃ اللہ برکاتہ

گذارش ہے کہ منسلکہ استفتاء کے جواب کے بارے میں آجناب نے دو باتیں غور کرنے کے لیے ارشاد فرمائی تھیں:

’’اقراض‘‘ سے کیا مراد ہے؟ 2۔ اکثر حوالے مضاربت سے متعلق ہیں، جبکہ سوال  وجواب شرکت سے متعلق بھی ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

پہلی بات سے متعلق بندہ کا خیال یہ ہے کہ ’’اقراض‘‘ سے مراد یہ ہے کہ ایک شریک دوسرے شریک کی اجازت سے راس المال میں سے کسی تیسرے فرد کو قرضہ دے سکتا ہے۔ اور اس قرضہ دینے کو یہ نہ سمجھیں گے کہ دونوں شریکوں نے اپنا اپنا راس المال کم کر دیا ہے۔ بلکہ راس المال تو دونوں شریکوں کا اتنا ہی تصور ہو گا جتنا قرضہ دینے سے پہلے تھا اور اس قرضہ کو کاروبار پر قرضہ سمجھا جائے گا۔ لیکن جس طرح تیسرے فرد کو قرضہ دینے کی اجازت ہے اس طرح خود شریک کو بھی اجازت ہونی چاہیے۔ اگر راس المال میں سے ایک شریک خود اپنے لیے دوسرے شریک کی اجازت سے قرضہ یا کچھ رقم برائے استعمال لے تو ایسا کرنے سے بھی راس المال میں کمی نہ سمجھی جائے بلکہ راس المال تو اتنا ہی سمجھیں جتنا قرضہ لینے سے پہلے تھا اور اس قرضہ کو بھی کاروبار پر قبضہ سمجھیں۔

دوسری بات سے متعلق بندہ کا خیال یہ ہے کہ اگرچہ حوالے مضاربت سے متعلق ہیں لیکن جواز کی جو علت مضاربت میں ہے یعنی ’’و هما لم يقصدا إبطال المضاربة‘‘ وہ علت شرکت میں بھی ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved