• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

انسان کو سترہ بنانا

استفتاء

**** کہتا ہے کہ لکڑی کا سترہ جائز ہے اور انسان کا جائز نہیں۔ اس لیے کہ انسان میں معبود بننے کی صلاحیت ہے۔ بکر کہتا ہے کہ انسان کا بھی سترہ بن سکتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی چیز میں خواہ انسان ہی کیوں نہ ہو معبود بننے کی صلاحیت نہیں۔ جو معبود ہونے کی صلاحیت سمجھے وہ اسلام سے خارج ہو جائے گا۔ گذارش ہے  کہ سترہ بنانے اور معبود کی صلاحیت کے حوالے سے خوب وضاحت کریں اور یہ بتائیں کہ اس مسئلہ میں کون حق پر ہے ؟ اگر بکر کا کہنا ٹھیک ہے تو کیا **** پر تجدید ایمان کے ساتھ تجدید نکاح بھی  ہے اور تجدید نکاح میں مہر پھر دوبارہ دینا ہوتا ہے۔ ؟ وضاحت فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

انسان کو سترہ بنانا بھی جائز ہے بشرطیکہ اس کا چہرہ نمازی کی طرف نہ ہو بلکہ پیٹھ نمازی کی طرف ہو۔ کیونک حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں منقول ہے کہ وہ بعض اوقات سفر میں اپنے غلام نافع رحمہ اللہ کو سترہ بنا لیتے تھے۔ چنانچہ ہدایہ میں مصنف ابن ابی شیبہ کے حوالے سے ہے:

لا بأس بأن يصلى إلى ظهر رجل قاعد يتحدث لأن ابن عمر  ربمايستتر بنافع في بعض أسفاره. (هداية، باب ما یفسد الصلاة: 1/ 133 )

لہذا ****کا یہ کہنا درست نہیں کہ” انسان کا سترہ بنانا جائز نہیں”اور نہ ہی یہ توجیہ درست ہے کہ"انسان میں معبود بننے کی صلاحیت ہے” کیونکہ معبود تو صرف وہ ذات بن سکتی ہے جو سب سے بڑھ کر تعظیم کے قابل ہو اور وہ صرف اللہ  تعالیٰ کی ذات ہے۔

**** کی اگر یہ بات شرعی نقطہ نگاہ سے درست ہوتی تو حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ اپنے غلام نافع رحمہ اللہ کو سترہ نہ بناتے۔ نیز باجماعت نماز کے دوران پہلی صف کے علاوہ تمام صفوں والے نمازیوں کے سامنے انسان ہی ہوتے ہیں۔

باقی ****کے اس کہنے سے تجدید ایمان اور تجدید نکاح  کا مسئلہ تو اس بارے میں****اپنا مؤقف واضح کرے کہ اس کی کیا مراد ہے؟ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved