• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

خالی پیپر پر زبردستی دستخط، "چھوڑ دیا اور آپ کے پاس پہنچ رہی ہے”

استفتاء

میں نے پسند کی شادی کی جس میں کافی حد تک میرے والدین Involve تھے کیونکہ وہ میری پسند تھی مگر والد نے اپنی بہن کے گھر میری بات چیت بھی کی ہوئی تھی۔ جہاں وہ انکار نہ کر پا رہے تھے اور میری پسند کی شادی کے بعد انہوں نے میری شادی اپنی بھانجی سے بھی کروا دی حالانکہ میں نے بہت بتانے کی کوشش کی مگر والد کا زمین پر لیٹ جانا اور بہنوئی کا بہن کو طلاق دینے کی دھمکی دینا مجھے ہمت نہ دے سکی۔ خیر کچھ عرصے بعد میری پہلی بیوی کو پتہ چل گیا اور اس کے بعد میں نے اپنی دوسری بیوی کو بھی شادی کا بتا دیا۔ جب یہ بات دوسری بیوی کے باپ تک پہنچی تو اس نے زبردستی میرے گھر سے جہاں میری پہلی بیوی موجود تھی غنڈوں کے ذریعے مجھے اٹھا لیا۔ پہلے دو اسٹام راستے میں خریدے اور وصولی کے لیے مجھے کہا گیا اور پھر ان کے اڈے پر لے جایا گیا اور ڈرا دھمکاکے گن پوائنٹ پر مجھ سے خالی اسٹام پر دستخط کروا لیے گیے اور پھر پہلی بیوی کے بھائی کو فون کروایا اور گن پوائنٹ پر یہ کہنے کو کہا کہ ” میں نے طلاق دے دی ہے اور واپس تمہارے پاس بھیج رہا ہوں”۔ جب کہ میں نے یہ الفاظ ایک ہی بار دوہرائے کہ ” چھوڑ دیا ہے اور آپ کے پاس پہنچ رہی ہے”۔ میری پہلی بیوی چھ ماہ کی حاملہ خاتون ہے۔ مگر مجھے دوسری بیوی کے لوگ جو کہ کافی مضبوط ہیں کافی پریشان کر رہے ہیں اور مجھے  طاقت کی بنیاد پر ہراساں کر رہے ہیں مگر میں اپنی پہلی بیوی کو ہرگز نہیں چھوڑنا چاہتا اور نہ ہی وہ مجھے چھوڑنا چاہتی ہے۔ ہوسکتا ہے کہ دوسری بیوی کے لوگ مجھ سے زبردستی طلاق نامہ پر دستخط کروائیں۔ اور پھر کورٹ میں بھی نہ جانے دیں۔ میں اپنی پہلی بیوی کو ہرگز نہیں چھوڑنا چاہتا اور یہ چاہتا ہوں کہ جب مسئلہ ٹھنڈا ہو جائے تو میں اپنی پہلی بیوی کو کسی محفوظ جگہ پر رکھ لوں کیونکہ پہلے میں نے سب کو خود بتا کر غلطی کی تھی اور بات بہت لوگوں تک آنے کی وجہ سے اتنی پھیل گئی۔ لیکن اب جب بات ان کے ذہن میں آجاتی ہے کہ ہم چھوڑا لیا ہے کوئی دشواری نہیں رہتی، مجھے اپنی پہلی بیوی کے ساتھ رہنے میں ۔ میں اپنی پہلی بیوی سے بہت خوش ہوں اور اسے بالکل بھی علیحدہ نہیں کرنا چاہتا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سوال میں ذکر کردہ صورت کے مطابق خالی اشٹام پیپر پر دستخط سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ اور بعد میں فون پر جب زبردستی لڑکے کو کہنے کو کہا تو اس کے ان الفاظ ” چھوڑ دیا اور آپ کے پاس پہنچ رہی ہے” میں چھوڑ دیا” کے الفاظ عرف میں طلاق کے لیے استعمال ہوتے ہیں اس لیے ان سے ایک طلاق صریح رجعی واقع ہوگئی اور خاوند کو عدت ختم ہونے سے قبل رجوع کا حق حاصل ہے جس کا طریقہ یہ ہے کہ وضع حمل سے پہلے پہلے زبان سے یہ کہہ دے کہ میں نے اپنی بیوی کو پھر سے نکاح میں رکھ لیا یا اس سے رجوع کر لیا تو یہ کہنے کے بعد وہ دوبارہ اس کی بیوی ہوگی لیکن واضح رہے کہ آئندہ کے لیے خاوند کو صرف دو طلاقوں کا حق حاصل رہے گا۔

و يقع طلاق كل زوج بالغ عاقل و لو عبداً أو مكرهاً و قال ابن عابدين و في البحر أن المراد الإكراه على التلفظ بالطلاق فلو أكره على أن يكتب طلاق امرأته فكتب لا تطلق لأن الكتابة أقيمت مقام العبارة باعتبار الحاجة و لا حاجة هنا. كذا في الخانيه. ( شامی: 4/ 428)

فإن سرحتك كناية لكنه في عرف الفرس غلب استعماله في الصريح فإذا قال ” رها كردم” أي سرحتك يقع به الرجعي مع أن اصله كناية أيضاً و ما ذاك إلا لأنه غلب في عرف الناس استعماله في الطلاق و قد مر اأن الصريح ما لم يستعمل إلا في الطلاق من أي لغة كان. ( شامى: 4/ 519)

الرجعة هي استدامة الملك القائم في العدة بنحو راجعتك و رددتك و مسكتك. ( شامی: 5/ 26) فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved