• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مسئلہ حیات النبی ﷺ

استفتاء

1۔ سرکار دوعالم ﷺ اپنی وفات کے بعد قبر اطہر میں زندہ ہیں ، آپ کو برزخی زندگی حاصل ہے کیونکہ موت کے بعد آپ ﷺ بلکہ تمام انبیاء علیہم السلام دنیاوی زندگی کے مقابلے میں برزخی زندگی کروڑہا درجہ اعلیٰ اور افضل ترین ہے۔

علامہ سرفراز خان صاحب نے فرمایا یہ اعلیٰ علیین آسمانوں پر تمام انبیاء شہداء، صالحین کی ارواح جمع ہیں جب اللہ چاہتا ہے تو آپ ﷺ کی روح پاک کا تعلق آپ کے جسد اطہر کے ساھ جوڑدیتے ہیں۔ نوعیت کیا ہے مستقل یا غیر مستقل یہ اللہ ہی جانتے ہیں۔ قرآن میں ہے ” و لكن لا تشعرون” تمہیں شعور نہیں ہے۔ آپ کا جسد اطہر بالکل محفوظ ہے کفن محفوظ میلا بھی نہیں ہوا۔ ( حوالہ احسن الکلام )

2۔ اللہ تعالیٰ جب انبیاء علیہم السلام کو سماع کرانا چاہتا ہے یا حضور اکرم ﷺ کو درود و سلام کا سماع کرانا چاہتا ہے تو اللہ تعالیٰ روح کا تعلق جسم کے ساتھ جوڑدیتے ہیں، اگر اللہ چاہے تو سماع کرادیتا ہے ورنہ نہیں، مستقل دائماً اللہ کی صفت ہے۔ اکابرین دیوبند کا قول اور مسلک یہی ہے۔ الحمد للہ بندہ کا یہی عقیدہ ہے۔

3۔ حیات و ممات کا اختلاف فروعی مسئلہ ہے عقیدے کا نہیں ہے اس کے بارے میں سوال نہ قبر میں، نہ حشر میں ہوگا۔ عقیدہ تو کتاب و سنت مولانا خلیل سہارن پوری نے لکھا ہے۔ کہ آپ کو حیاة دنیوی حاصل ہے لہذا ہم کس کی بات مانیں۔

کیا علماء دیوبند کے عقائد کے مطابق ان درج بالا خیالات کا مالک دیوبندی سنی ہے یا کہ مماتی اہل سنت سے خارج جبکہ وہ اشاعتی مولوی احمد شعیب وغیرہ کے جلسےکرواچکے ہیں۔

4۔ براہین قاطعہ ( 220 ) میں حضرت سہانپوریؒ نے المہند کے عقیدہ سماع صلوٰة و السلام کو شرک لکھا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

حیات النبی ﷺ کے عقیدے کو ہم نے اپنی کتاب اسلامی عقائد مطبوعہ مجلس نشریات اسلام کراچی میں مختصر لیکن وضاحت کے ساتھ لکھا ہے، اس کو ملاحظہ فرمائیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved