- رابطہ: 3082-411-300 (92)+
- ای میل: ifta4u@yahoo.com
- تاریخ: جولائی 16, 2024
- عنوانات: خلع و تفریق, متفرقات
استفتاء
میرا میرے میاں کے ساتھ جھگڑا ہوا۔ اس دوران وہ مجھے کہنے لگے ’’ میری جان چھڈ، میری جان چھڈ‘‘۔ پھر کہا: ’’میں چھڈناں‘‘ (ترجمہ: میری جان چھوڑو، میری جان چھوڑو، میں چھوڑتا ہوں)۔ اس صورت میں کیا حکم ہے؟ طلاق واقع ہوئی یا نہیں ہوئی؟ اگر ہوئی تو کتنی؟
واضح رہے کہ اس سے قبل میرے میاں مجھے دو مختلف موقعوں پر یہ الفاظ کہ چکے ہیں ’’میں طلاق دتی (دی)، میں طلاق دیتا ہوں‘‘۔ اس کے رجوع ہو گیا تھا اور اکٹھے رہے تھے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں تین طلاقیں واقع ہو گئیں ہیں نکاح مکمل طور سے ختم ہو گیا ہے۔
توجیہ: دو طلاقیں تو پہلے کے صریح الفاظ سے ہوئی تھیں۔ تیسری طلاق حالیہ الفاظ سے ہوئی۔ ان الفاظ میں سے پہلے دو جملے ’’میری جان چھڈ‘‘ (میری جان چھوڑو) کنایہ کی قسم اول سے تعلق رکھتے ہیں جو ہر حال میں نیت کی محتاج ہوتی ہے اور آخری جملہ ’’میں چھڈناں‘‘ (میں چھوڑتا ہوں) طلاق کے لیے صریح ہے ۔
في رد المحتار (4/ 21، 516):
ف: الكنايات (لا تطلق بها) قضاء (إلا بنية أو دلالة الحال) و هي حالة مذاكرة الطلاق أو الغضب فالحالات ثلاث: رضا، و غضب و مذاكرة. و الكنايات ثلاث: ما يحتمل الرد أو ما يصلح للسب أو لا و لا … و في الغضب توقف (الأولان) إن وقع و إلا لا.
و فيه أيضاً (4/ 519):
فإن سرحتك كناية لكنه في عرف الفرس غلب استعماله في الصريح فإذا قال ”رها كردم“ أي سرحتك يقع به الرجعي مع أنه أصله كناية أيضاً و ما ذاك إلا لأنه غلب في عرف الناس استعماله في الطلاق.
و في الفتاوى الهندية (1/ 374):
الكنايات ثلاثة أقسام: (ما يصلح جواباً لا غير أو ما يصلح جواباً و رداً لا غير .. و ما يصلح جواباً و شتماً) …. و الأحوال ثلاثة (حالة) الرضا (حالة) مذاكرة الطلاق و (حالة) الغضب … و في حالة الغضب يصدق في جميع ذلك لاحتمال الرد و السب إلا فيما يصلح للطلاق و لا يصلح للرد و الشتم ………………….. فقط و الله تعالى أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved