• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق کو نوٹس بیوی کو نہ ملنا

استفتاء

السلام علیکم!

میں (***) نے  اپنی بیوی اقراء کو عدالت کے ذریعے طلاق بھیجی تھی ، وہ کہہ رہے ہیں ہمیں طلاق نہیں ملی، مگر میں نے ایک ماہ کے وقفے سے تین بار بھیج دی ہے۔ انہوں نے اپنی بیٹی ہمارے گھر بھیج دی ہے ۔ کیا دین کے مطابق طلاق ہوئی یا نہیں؟ مجھے فیصلہ چاہیے، میں نہیں رکھنا چاہتا۔

وضاحت: میں نے منسلکہ کاغذ ہر مہینہ علیحدہ علیحدہ تاریخ پر تین دفعہ لڑکی کے گھر بھیجا تھا۔ اب لڑکی واپس گھر آگئی ہے اور بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ جب لڑکی نے کاغذ وصول نہیں کیے تو طلاق نہیں ہوئی۔

آپ سے یہ پوچھنا ہے کہ کیا شرعاً تینوں طلاقیں ہو گئی ہیں یا گنجائش باقی ہے؟

نوٹ: بیوی نے فون پر بتایا ہے کہ اس کی ماہواری کی تاریخ عموماً 4 یا 5 تاریخ سے 10 تاریخ تک ہوتی ہے۔ شوہر نے جس تاریخ کو پہلی طلاق دی ہے یعنی 17-3-10 اس دن میری ماہواری کا آخری دن تھا۔ اور اگلی ماہواریوں میں بھی میری یہی روٹین رہی۔

بیوی کے اس بیان سے معلوم ہوا کہ دوسری اور تیسری طلاق عدت کے دوران دی گئی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں منسلکہ طلاق ناموں کی رُو سے تین طلاقیں ہو گئی ہیں اور بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے۔ لہذا اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ رجوع ہو سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved