• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

"اگر تو اپنے والد کے گھر گئی تو تجھے تین طلاق” کہنے سے طلاق کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے بیوی سے کہا "اگر تو اپنے والد کے گھر گئی تو تجھے تین طلاق” پھر شوہر کی عدم موجودگی میں شوہر کی بھانجی نے کہا کہ ماموں نے تجھے اجازت دی ہے کہ والد کے گھر چلی جاؤ، حالانکہ شوہر نے اجازت نہیں دی تھی، کیا اس دھوکے سے طلاق واقع ہو گئی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر واقعتاً شوہر نے بیوی سے یہ الفاظ کہے تھے کہ "اگر تو اپنے والد کے گھر گئی تو تجھے تین طلاق” تو اس کے بعد بیوی کے والد کے گھر جانے سے تینوں طلاقیں واقع ہو جائیں گی اور تین طلاق کے بعد بیوی شوہر پر حرام ہو جاتی ہے جس کے بعد صلح یا رجوع کی گنجائش باقی نہیں رہتی۔

توجیہ: جب طلاق کو کسی شرط کے ساتھ معلق کر دیا جائے تو اس صورت میں شرط کے پائے جانے سے طلاق واقع ہو جاتی ہے اور تعلیق کر دینے کے بعد اس کو ختم کرنے کا اختیار باقی نہیں رہتا، لہذا مذکورہ صورت میں شوہر نے تین طلاقوں کو بیوی کے اپنے والدین کے گھر جانے پر معلق کیا اور اس میں اپنی اجازت کی قید بھی نہیں لگائی تو اب کسی اور کے کہنے سے کہ تمہیں اجازت  دی ہے یہ تعلیق ختم نہ ہوگی اور  بیوی کے والد کے گھر جانے کی صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہو جائیں گی۔

نوٹ: شوہر کا مؤقف لینے کے لیے دار الافتاء سے بواسطہ فون بار ہا کوشش کی گئی  لیکن شوہر سے رابط نہیں ہو سکا۔ اس لیے مشروط جواب دیا جا رہا ہے۔ اگر شوہر کا مؤقف اس سے مختلف ہوا  تو اس صورت میں یہ جواب کالعدم ہوگا۔

عالمگیری (1/420) میں  ہے:

وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق.

بدائع الصنائع (3/295) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله – عز وجل – {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: ٢٣٠] ، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة.

فتاویٰ عالمگیری(1/473) میں ہے:

إن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو ‌يموت ‌عنها

المحيط البرہانی (5/ 59) میں ہے:

«ويعتبر من ‌جانب ‌الزوج ‌يميناً وتعليقاً للطلاق بقبولها حتّى لو قال لها خالعتك على كذا، ثمَّ رجع قبل قبول المرأة لا يصح رجوعه»

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved