• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بدچلنی کی وجہ سے والدہ پر ہاتھ اٹھانے کا حکم

استفتاء

ہمارے والد صاحب کا انتقال ہوگیا ہے۔ ہماری والدہ کسی دوسرے شخص سے فون پر گفتگو کرتی ہیں، ہم نے ایک دو مرتبہ ان کو فون  پر بات کرتے ہوئے پکڑ لیا اور ان کو منع کیا اور تنبیہ کی ہے، ہماری والدہ نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر  کہا کہ آئندہ نہیں کروں گی لیکن اب بھی وہ بات کرتی ہیں تو اب پوچھنا یہ ہے کہ ماں پر ہاتھ اٹھانا جائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

آپ کے لیے ماں پر ہاتھ اٹھانا جائز نہیں ہے اگر ماں وہاں شادی کرنا چاہتی ہیں تو آپ رکاوٹ مت بنیں ورنہ ماں کو نرمی سے سمجھاتے رہیں اور ان کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کریں۔

الموسوعۃ الفقہیۃ(17/ 262)میں ہے:

أجمع الفقهاء على أن للولد الاحتساب ونقل القرافي عن مالك أن الوالدين يؤمران بالمعروف وينهيان عن المنكر ويخفض لهما في ذلك جناح الذل من الرحمة وروي عن أحمد مثل ذلك، وفي رواية حنبل إذا رأى أباه على أمر يكرهه يكلمه بغير عنف ولا إساءة، ولا يغلظ له في الكلام، وليس الأب كالأجنبي، وفي رواية يعقوب بن يوسف إذا كان أبواه يبيعان الخمر لم يأكل من طعامهما، وخرج عنهماأما الاحتساب بالتعنيف والضرب والإرهاق إلى ترك الباطل، فإن الغزالي يتفق مع غيره في المنع منه حيث قال: إن الأمر بالمعروف والنهي عن المنكر ورد عاما، وأما النهي عن إيذاء الأبوين فقد ورد خاصا في حقهما مما يوجب استثناءهما من ذلك العموم، إذ لا خلاف في أن الجلاد ليس له أن يقتل أباه في الزنى حدا، ولا له أن يباشر إقامة الحد عليه، بل لا يباشر قتل أبيه الكافر، بل لو قطع يده لم يلزم قصاص، ولم يكن له أن يؤذيه في مقابلته، فإذا لم يجز له إيذاؤه بعقوبة هي حق على جناية سابقة، فلا يجوز له إيذاؤه بعقوبة هي منع عن جناية مستقبلة متوقعة بل أولى وترخص ابن حجر في حالة الاضطرار مجاوزة الرفق إلى الشدة.

کفایت المفتی (5/244) میں ہے:

سوال: اگر کسی شخص کے ماں باپ بد چلن ہوں اور اس کی اولاد کو سب خویش و اقربا ءحقارت کی نظر سے دیکھتے ہوں اور وہ خود بھی شرمندگی کے مارے کسی سے بات نہیں کرسکتا تو ایسے والدین سے علیحدہ ہوجانا جائز ہے یانہیں؟

جواب: ہاں اگر ماں باپ کی بدچلنی مذہبی اور اخلاقی حیثیت سے اس درجہ کی ہو کہ لوگوں کی نظر میں ذلت اور حقارت ہوتی ہو تو اپنی دینی و عرفی عزت کی حفاظت اور ماں باپ کے افعال ذمیمہ کے خلاف احتجاج کے طور پر ان سے علیحٰدگی کر لینی جائز ہے۔ لیکن ان کے ساتھ کوئی سختی اور توہین کابرتاؤ نہ کرے اور ان کو امر بالمعروف ونہی عن المنکر کرتا رہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved