• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مسئلہ طلاق ثلاثہ

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میرے اوربیوی کے درمیان اختلافات پیدا ہوگئے تھے جس کی بنا پر میں نے بروز اتوار 19-2-24طلاق بائنہ دی تھی پھر چند دن بعد 19-3-8بروز جمعہ کو عدت کے دوران دوطلاقیں اکٹھی دیدی ہیں ۔پہلے مرحلے میں الفاظ یہ بولے تھے’’آپ میری طرف سے آزاد ہیں ،آزادہیں،آزادہیں‘‘نیت ایک طلاق کی تھی ۔دوسرے مرحلے میں،میں نے طلاق کالفظ استعمال کیا ہےکہ’’میری طرف سے اس کو طلاق ہے ،طلاق ہے‘‘

مذکورہ صورت میں کتنی طلاقیں واقع ہوئی ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں اب نہ صلح ہوسکتی ہے اور نہ رجوع کی گنجائش ہے۔

توجیہ:

’’میری طرف سے آپ آزاد ہیں ،آزاد ہیں ،آزادہیں‘‘کے الفاظ کنایہ کی قسم ثالث سے ہیں اور سائل کی نیت طلاق کی ہے اس لیے ان الفاظ سے ایک طلاق بائن واقع ہو گئی ۔عدت ختم ہونے سے قبل خاوند نے صریح طلاق کے الفاظ استعمال کردیئےکہ’’میری طرف سے اس کو طلاق ہے ،طلاق ہے‘‘ان الفاظ سے مزید دو طلاقیں واقع ہو گئیں۔

عدت کے دوران طلاق رجعی طلاق بائن کو لاحق ہو جاتی ہے۔

فی الشامیة:4/528

(الصریح یلحق الصریح و)یلحق(البائن)بشرط العدة(لا)یلحق البائن(البائن) اذا امکن جعله اخباراً عن الاول ۔

قوله:لایلحق البائن البائن)المراد بالبائن الذی لایلحق هوماکان بلفظ الکنایة لانه هو الذی لیس ظاهرا فی انشاءالطلاق

وایضافیه:4/531

فروع:کرر لفظ الطلاق وقع الکل وان نوی التاکید دین قوله:کرر لفظ الطلاق)بان قال للمدخولة انت طالق ،انت طالق

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved