• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میں نے تمہیں آزاد کیا ،تین مرتبہ کہنے کا حکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

عرض ہے کہ ہم میاں بیوی ازدواجی زندگی میں بہت خوش تھے ،ہم دونوں میں بہت پیار تھا مگر میرے والد کی ان کے ساتھ کوئی بات ہوئی مگر اس کے بارے میں ،میں نہیں جانتی کبھی انہوں نے مجھ سے غصے سے بات  کی ۔آج صبح مجھے کہہ رہے تھے کہ ہم نہیں رہ سکتےہیں۔ پہلے میں نے کہاتھا مجھے کہتے تھے کہ آپ کے والدین اور میرے والدین کو اس بات سے تکلیف ہو گی مگر صرف ایک ماہ میں یہ مسئلہ ختم ہوجائے گا ۔مجھے بار بار ہی کہہ رہے تھے کہ پچھتاوا نہیں کرنا اور ہمت کرواور اپنے والدین کو حوصلہ دینا ۔اس کے بعد انہوں نے مجھے ایک ساتھ یہ تین الفاظ کہے کہ ’’میں نے تمہیں آزاد کیا،آزاد کیا،آزاد کیا‘‘اب یہاں تین باتیں پوچھنی ہیں:

1۔ان الفاظ سے طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟

2-اگر طلاق واقع ہوئی ہے تو کون سی ؟

3-اگر طلاق واقع ہوئی ہے تو عدت کتنی مدت کی ہو گی اور کیسی ہو گی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اردو زبان میں’’میں نے تمہیں آزاد کیا ‘‘کا جملہ صریح طلاق کاجملہ ہے ۔اس سے طلاق بغیر نیت کے بھی واقع ہو جاتی ہے۔مذکورہ صورت میں چونکہ شوہر نے تین دفعہ یہ جملہ بولا ہے لہذا اس سے بیوی کوتین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں اور بیوی شوہر پر حرام ہوگئی ہے ،لہذا اب نہ رجوع ہوسکتا ہے اورنہ صلح کی گنجائش ہے۔

حاشية ابن عابدين (3/ 299)

فإذا قال رها كردم أي سرحتك يقع به الرجعي مع أن أصله كناية أيضا وما ذاك إلا لأنه غلب في عرف الناس استعماله في الطلاق وقد مر أن الصريح ما لم يستعمل إلا في الطلاق من أي لغة كانت

فتاوی دارالعلوم دیوبند(1/325)میں ہے:

سوال:میرا نام مہ ہے کچھ دن پہلے میرے شوہر نے مجھے غصے میں آکر کہا ’’میں نے تمہیں آزاد کیا‘‘اوریہ الفاظ انہوں نے تین بار کہے

جواب:شوہر کاقول میں نے تمہیں آزاد کیا ہمارے عرف میں بمنزلہ صریح کے ہے لہذا صورت مسؤلہ میں عورت پر تین طلاق پڑگئیں ۔

فقہ اسلامی( 122)میں ہے:

مسئلہ :شوہر کا بیوی کو یہ کہنا’’میں نے تجھے آزاد کردیا‘‘اردو میں طلاق صریح ہے ،کیونکہ ہمارے علاقوں کے لوگ ان الفاظ کا استعمال عورت کے لیے صرف طلاق میں کرتے ہیں

پس اگر بیوی حاملہ نہیں تو تین حیض عدت گزارے گی اور اگر حاملہ ہے تو وضع حمل تک عدت شمار ہوگی۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved