• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

دو طلاقنامے بھیجنے کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے بہنوئی نے طلاق کے  دو نوٹس  بھیجے ہیں  جو ہمیں موصول ہو چکے ہیں،  تیسرا نوٹس موصول نہیں ہوا، اب دونوں فریق صلح کرنا چاہتے ہیں،میرا سوال یہ ہے کہ مذکورہ صورت میں کتنی طلاقیں واقع ہو ئی ہیں؟   کیا رجوع یا صلح کی گنجائش باقی ہے؟

نوٹ:پہلے طلاقنامے کے بعد دوسرے طلاقنامے سے پہلے دو ماہواریاں آ چکی تھیں، اور تیسری ماہواری دوسرے طلاقنامے کے بعد آئی تھی۔

پہلے نوٹس کی عبارت:

بخدمت جناب ایڈمنسٹریٹر صاحب بااختیارات ثالثی کونسل میونسپل کمیٹ** لاہور

جناب عالی!

گزارش ہے کہ میں مسمی**ساکن گہلن ہٹھاڑ تحصیل **** کی شادی خانہ آبادی ہمراہ مسماۃ****ساکن A-2 سٹریٹ نمبر3  لاہور سے بمطابق شریعت محمدیﷺ ایکٹ مجریہ 1961ء کے تحت مورخہ 03-08-2017کو قرار پائی۔۔۔۔۔۔۔۔اب بقائمی ہوش و حواس خمسہ بلا جبر و اکراہ بمطابق مطالبہ منکوحہ آج مورخہ 2021-06-07 طلاق اوّل دیتا ہوں۔ اور اب بھی مذکوریہ میرے گھر آباد رہنا چاہتی ہو تو میں ہنسی خوشی آباد کرنے کو تیار ہونگا۔ لہٰذا روبرو گواہان طلاق اوّل تحریر کر دی سند رہے عند الوقت کام آوے۔ 2021-06-07

دوسرے نوٹس کی عبارت:

بخدمت جناب ایڈمنسٹریٹر صاحب بااختیارات ثالثی کونسل میونسپل کمیٹی لاہور

جناب عالی!

گزارش ہے کہ میں مسمی *****ساکن گہلن ہٹھاڑ**قصور نے اپنی منکوحہ مسماۃ ***** ساکن A-2 سٹریٹ نمبر3 لاہور کو قبل از طلاق اوّل دی اور بعد از کئی دفعہ خود اور بذریعہ معززین گھر میں آباد کرنے کی کوشش کی مگر مذکوریہ انکاری رہی، کہ تیرے گھر آباد نہیں رہنا چاہتی، لہٰذا طلاق دی جائے، اب بقائمی ہوش و حواس خمسہ بلا جبر و اکراہ بمطابق مطالبہ منکوحہ کو طلاق دوئم دیتا ہوں۔ باقی نوٹس بمطابق شریعت  دینے کا پابند ہونگا لہٰذا تحریر روبرو گواہان پڑھ، سن کر دستخط و انگوٹھا جات کر دیئے تاکہ سند رہے، عند الوقت کام آوے۔ 2021-07-26

شوہر کا بیان: میں نے صرف دو طلاقنامے ہی بھیجے تھے،پہلے طلاقنامے اور دوسرے طلاقنامے کے بعد بیوی سے فون پر بات چیت ہوتی رہی لیکن یہ کبھی نہیں کہا کہ ’’میں رجوع کرتا ہوں ‘‘

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں دو بائنہ طلاقیں واقع ہو گئی ہیں جن کی وجہ سے سابقہ نکاح ختم ہو گیا ہے، لہذا اگر میاں بیوی اکٹھے رہنا چاہیں تو کم از کم دو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ نکاح کر کے رہ سکتے ہیں۔

نوٹ: نکاح کرنے کے بعد آئندہ شوہر کو  صرف ایک طلاق کا حق حاصل ہو گا۔

توجیہ: مذکورہ صورت میں پہلے طلاقنامے  کے ان الفاظ سےکہ ’’ طلاق اوّل دیتا ہوں‘‘ ایک رجعی طلاق واقع ہو گئی ، پھر جب  عدت کے اندر شوہر نے دوسرا طلاقنامہ بھیجا تو الصریح یلحق الصریح کے تحت طلاقنامے کے ان الفاظ سے کہ  ’’طلاق دوئم دیتا ہوں ‘‘  دوسری رجعی طلاق واقع ہو گئی   اور عدت کے اندر رجوع نہ کرنے کی وجہ سے  رجعی طلاقیں بائنہ بن گئیں جن کی وجہ سے سابقہ نکاح ختم ہو گیا لہٰذا  نیا نکاح کیئے بغیر اکٹھے رہنا جائز نہیں۔

فتاوی شامی (442/4) میں ہے:قال في الهندية: الكتابة على نوعين: مرسومة وغير مرسومة، ونعني بالمرسومة أن يكون مصدرا ومعنونا مثل ما يكتب إلى الغائب. وغير المرسومة أن لا يكون مصدرا ومعنونا، وهو على وجهين: مستبينة وغير مستبينة، فالمستبينة ما يكتب على الصحيفة والحائط والأرض على وجه يمكن فهمه وقراءته. وغير المستبينة ما يكتب على الهواء والماء وشيء لا يمكنه فهمه وقراءته. ففي غير المستبينة لا يقع الطلاق وإن نوى، وإن كانت مستبينة لكنها غير مرسومة إن نوى الطلاق یقع وإلا لا، وإن كانت مرسومة يقع الطلاق نوى أو لم ينو.درمختار (4/528) میں ہے:(الصريح يلحق الصريح و) يلحق (البائن) بشرط العدةبدائع الصنائع (283/3) میں ہے:أما الطلاق الرجعي فالحكم الأصلي له هو نقصان العدد، فأما زوال الملك، وحل الوطء فليس بحكم أصلي له لازم حتى لا يثبت للحال، وإنما يثبت في الثاني بعد انقضاء العدة، فإن طلقها ولم يراجعها بل تركها حتى انقضت عدتها بانت.درمختار (5/42) میں ہے:(وينكح) مبانته بما دون الثلاث في العدة وبعدها بالإجماع.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved