• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میں اسے چھوڑدوں گاسے طلاق کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ

درج ذيل معاملہ خاندانی میٹنگ کے دوران ہوا، میرے بڑے تمام بہن بھائی وہاں موجود تھے،میری غصے کی حالت شدید تھی کیونکہ نو سے دس افراد میرے اور بیوی کے خلاف باتیں کر رہے تھے اور میں نے غصےمیں رہتے ہوئے کلمہ طیبہ بھی پڑھا اور ایسی غلطی مجھ سے پہلی دفعہ ہوئی تمام بہن بھائیوں کے اشتعال دلانے پرمندرجہ ذیل الفاظ ادا کیے جبکہ میری نیت نہیں تھی نہ ہوگی انشاءالله۔ اگلے دن میرے فون کرنےپر بیوی سرگودھا سےلاہور آگئی اور رجوع کرلیا گیا،اسے آج تک  اس بارے میں کوئی علم نہیں اس میٹنگ کے دوران کیا معاملات ہوئے جبکہ بیوی کی طبیعت کی خرابی کی وجہ سے وہ دوبارہ سرگودھا چلی گئی ،ابھی میں بھی سرگودھا آیاہوں، میری دو ماہ پہلے بیٹی ہوئی ہے جس کے بعد بیوی کی طبیعت ناساز ہے، دوران میٹنگ میں نے یہ بھی کہا کہ آپ سب لوگ اس بیوی سے جتنی نفرت ،مخالفت کریں گے میں اس سے دو گنی محبت کروں گا۔

میں حلفابیان کرتا ہوں کہ میں نے جو الفاظ استعمال کیے وہ غصے کی حالت میں تھے جب کہ ذہن میں ایسا کوئی شک نہیں تھا کہ میں اسے طلاق دے رہا ہوں، وہ ایک فیوچر(مستقبل) کے لیے  نئی دھمکی تھی خاندان والوں کو کہ شاید اس وجہ سے اطمینان ہو اور وقتی آفت ہٹ جائے ۔شدید غصے کی حالت میں آس پاس کیا ہو رہا تھا؟ کیا چل رہاتھا؟ سب معلوم تھا، میرا کس سے کیا رشتہ تھایہ بھی یاد تھا لیکن الفاظ کس طرح ادا ہوئے؟ کتنی بار ادا ہوئے ؟اس میں شک ہے لیکن جو الفاظ یاد ہیں وہ درج ذیل ہیں:

’’میں اسےچھوڑ دوں گا ،اس گھر میں اب نہیں آئے گی، میں ا سے نہیں لے کر آؤں گا لاالہ الا الله محمدرسول الله، میں ہوش میں ہوں ،میں ایسا ہی کروں گا جیساکہا گیا‘‘

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی،البتہ چونکہ زیدنےکلمہ طیبہ پڑھ کربیوی کو نہ لانےکےالفاظ بولےہیں لہذا اگر کلمہ طیبہ کےالفاظ قسم کی نیت سے بولے ہیں تومستقبل میں بیوی کو لانےکی صورت میں قسم ٹوٹ جائے گی جس کے نتیجے میں اسے اپنی قسم کاکفارہ دینا ہوگا۔قسم کاکفارہ یہ ہےکہ آپ دس فقیروں(یعنی مستحق زکوۃ لوگوں) کو دو وقت کھانا کھلا دیں یا دس فقیروں کو فی فقیر پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت دیدیں یا دس فقیروں کو ایک ایک جوڑا کپڑا دیدیں، اگر  آپ ایسے غریب ہیں کہ نہ تو کھانا کھلا سکتےہیں اور نہ کپڑا پہنا سکتےہیں تو لگاتار تین روزے رکھ لیں۔

توجیہ:

’’میں اسےچھوڑ دوں گا ،اس گھر میں اب نہیں آئے گی، میں ا سے نہیں لے کر آؤں گا لاالہ الله محمدرسول الله، میں ہوش میں ہوں ،میں ایسا ہی کروں گا جیساکہا گیا‘‘مذکورہ تمام الفاظ مستقبل کےہیں،لہذاان سے کوئی طلاق واقع نہ ہو گی،لیکن چونکہ شوہرکلمہ پڑھ کر ان الفاظ سےبیوی کو نہ لانےکی خبر دے رہاہے اورکلمہ پڑھ کر کسی بات کی خبردینااگر قسم کی نیت سے ہوتو قسم ہو جاتی ہے ورنہ قسم نہیں ہوتی۔

في الهندية:2/55

ولو قال لااله الاالله لافعلن کذافليس بيمين الاان ينوي يمينا

في الشامية:5/521

سبحان الله افعل،لااله الاالله افعل کذاليس بيمن الاان ينويه……  وکفارته(اي کفارة اليمين)تحرير رقبة اواطعام عشرة مساکين اوکسوتهم…وان عجزعنها (کلها)وقت الاداء صام ثلاثة ايام ولاء

فى الهندية 3/146

الكفارة وهي احد ثلاثة اشياء ان قدر عتق رقبة يجزئ فيها ما يجزئ في الظهار او كسوة عشرة مساكين لكل واحد ثوب فما زاد وادناه ما يجوز فيه الصلاة او اطعامهم والاطعام فيها كالاطعام في كفارة الظهار….فان لم يقدر على احد هذه الاشياء الثلاثة صام ثلاثة ايام متتابعات

مسائل بہشتی زیور(2/158)میں ہے:

کہا’’لاالہ الاالله‘‘ میں فلاں کام ضرورکروں گااگرقسم کی نیت سے کہاہوتوقسم ہوگئی۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved