• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عورت سے نکاح کی اجازت کے متعلق سوالات

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے مفتیان کرام دریں مسئلہ کے بارے میں ہمارے خاندان میں ایک رسم ہے کہ نکاح سے ایک آدھ دن پہلے یانکاح کےدن نکاح سے پہلے سارے گھر والے جمع ہوتے ہیں اورعموماایک یا دو لڑکی کے محارم سب کے سامنے لڑکی سے پوچھتے ہیں کہ تم نے فلاں سے نکاح کرنا قبول کیا جس کے جواب میں لڑکی جی کہتی ہےاس عمل کو لڑکی کا نکاح کہا جاتا ہے اس عمل میں عموما مرد و زن کا اجتماع ہوتا ہے درجہ اولی میں پڑھائی جانے والی مسائل بہشتی زیور کے (صفحہ نمبر 250تا252کتاب النکاح:باب۔ ولی کا بیان) پر حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ نے ایک مسئلہ ذکر فرمایا ہےکہ:

مسئلہ:جوان کنواری لڑکی سےولی نے آکر کہا میں نے تمہارا نکاح فلاں کے ساتھ کردیا ہے یا کئے دیتا ہوں اس پر وہ چپ رہی ہیں یا مسکرا دی یا رونے لگی تو یہ اجازت ہے اب وہ ولی نکاح کردے تو صحیح ہو جائے گا یا کرچکا تھا تو صحیح ہو گیا یہ بات نہیں کہ جب زبان سے کہےتب ہی اجازت سمجھی جائے جو لوگ زبردستی کر کےزبان سے قبول کراتے ہیں برا کرتے ہیں انتہی

پوچھنا یہ ہے کہ

1.اس مروجہ’’ رسم‘‘ لڑکی کا نکاح کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

  1. کیا حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ تعالی کے بیان کردہ مسئلہ میں اسی رسم کو ہی برا کہا گیا ہے؟

3.حقیقی نکاح سے پہلے عموما مولوی صاحب لڑکے کے والد سے پوچھتے ہیں کہ کیا آپ لڑکی سے اجازت لے کر تشریف لائے ہیں؟کیا اس سے اسی مروجہ رسم کی طرف اشارہ ہوتا ہے؟

ازراہ کرم جلد از جلد رہنمائی فرما کر ممنون فرمائیں

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1.مروجہ رسم شرعاغیر ضروری ہے لہٰذا اسے ترک کر دینا چاہیے

  1. حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا بیان کردہ مسئلہ اس رسم کو بھی شامل ہے
  2. نہیں بلکہ اس سے مراد صرف وہ اجازت ہے جوعورت کے خاموش ہوجانے سے بھی ثابت ہو جاتی ہے
Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved