• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شک سے طلاق واقع نہیں ہوتی

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماءکرام  اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک طالب علم نے کچھ دن پہلے یہ مسئلہ پڑھا کہ اگر کوئی یہ کہے’’ان تزوجت فلانة فهي طالقة‘‘اب اسے یہ شک ہے کہ اس نے بھی یہ الفاظ ایک عورت کے بارے میں شاید کہے ہوں، اس کے علاوہ بھی کئی باتوں میں سائل کو شک ہوتا رہتا ہے تو کیا محض اس شک کيوجہ سے اس نے یہ الفاظ کہے یا نہیں ،اس کےاس عورت کے ساتھ نکاح کے بعد طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکوره  صورت میں چونکہ سائل کو یہ شک ہے کہ شاید اس نے ایک( مخصوص) عورت کے بارے میں یہ الفاظ کہے ہوں ’’ان تزوجت فلانة فهي طالق‘‘اور شک کی صورت میں طلاق واقع نہیں ہوتی، لہذایہ طالب علم اگر اس عورت سے نکاح کرلے تو اس کہنے کی وجہ سے اس عورت پر کوئی طلاق واقع نہ ہوگی۔

بدائع الصنائع (3/199)میں ہے:

ومنها عدم الشك من الزوج في الطلاق وهو شرط الحكم بوقوع الطلاق حتى لو شك فيه لا يحكم بوقوعه حتى لا يجب عليه أن يعتزل امرأته لأن النكاح كان ثابتا بیقين ووقع الشك في زواله بالطلاق فلا يحكم بزواله بالشك

وفیه بعد اسطر)ثم شک الزوج لايخلو اما ان وقع في اصل التطليق أطلقها ام لاواما ان وقع في عدد الطلاق وقدره انه طلقها واحدة اوثنتين اوثلاثا اوصفة الطلاق انه طلقها رجعية اوبائنة فان وقع في اصل الطلاق لايحکم بوقوعه لما قلنا

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved