• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق معلق اورطلاق ثلاثہ کامسئلہ

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شوہر نے غصہ کی حالت میں اپنی بیوی کو معلق طلاق دی کہ ’’اگر تو فلاں جگہ سے اوپر گئی تو تو میری طرف سے فارغ ہے، تجھے طلاق ہے‘‘ یہ الفاظ چار پانچ مرتبہ دہرائے۔ اب ای ہفتہ بعدشرط پائی گئی ہے عورت وہاں سے اوپر چلی گئی ہے۔ اب اختلاف یہ پیدا ہو گیا کہ عورت کہتی ہے کہ یہ الفاظ چار، پانچ مرتبہ دہرائے اور شوہر کہتا ہے میں نے دو دفعہ دہرائے ہیں جبکہ عورت کے پاس اس کا ایک بیٹا گواہ بھی موجود ہے اور اسے شوہر نے یہ بھی کہا ہوا ہے کہ ’’اگر تو حاملہ ہے تو تجھے رکھوں تو اپنی ماں کو رکھوں‘‘ یہ الفاظ بھی بقول مرد کے دو دفعہ دہرائے ہوئے ہیں برائے مہربانی مفصل جواب عنایت فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں لہذا اب نہ رجوع ہوسکتا ہے اور نہ صلح کی کوئی گنجائش ہے۔

توجیہ:

مذکورہ صورت میں شوہر تعلیق کے الفاظ ’’اگر تو فلاں جگہ سے اوپر گئی تَو، تُو میری طرف سے فارغ ہے، تجھے طلاق ہے‘‘ کم از کم دو مرتبہ کہنے  کا اقرار کر رہا ہے لہذا جب شرط پائی گئی تو پہلی طلاق ’’تو میری طرف سے فارغ ہے‘‘ سے واقع ہوئی، کیونکہ یہ الفاظ  تیسری قسم میں سے ہیں جن کو غصہ کی حالت میں کہنے سے بلا نیت طلاق واقع ہوجاتی ہے، اور دوسری طلاق ’’تجھے طلاق ہے‘‘ سے واقع ہوئی۔ تیسری طلاق دوسرے جملے میں ’’تجھے طلاق ہے‘‘ سے واقع ہوگئی۔

در مختار(ج4، ص633) میں ہے:

في أيمان الفتح ما لفظه ، وقد عرف في الطلاق أنه لو قال : إن دخلت الدار فأنت طالق ، إن دخلت الدار فأنت طالق ، إن دخلت الدار فأنت طالق وقع الثلاث…. وفي الشامية تحته: (قوله وقع الثلاث) يعني بدخول واحد كما تدل عليه عبارة أيمان الفتح ، حيث قال : ولو قال لامرأته والله لا أقربك ثم قال والله لا أقربك فقربها مرة لزمه كفارتان .

نیز فتاویٰ شامیہ (ج4، ص528) میں ہے:

الصریح يلحق الصريح ويلحق البائن..

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved