• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق معلق کی ایک صورت

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے کہا ’’اگر میں نے ایک سال تک چرس پی تو میری ہونے والی بیوی جو بھی ہو گی اس کو تین طلاقیں‘‘ اور اس نے 2 ہفتے بعد چرس پی لی۔

جب اس شخص نے یہ الفاظ کہے اس وقت نہ اس کی کوئی بیوی تھی اور نہ ہی اس کی منگنی ہوئی تھی، کیا یہ الفاظ کلما کی طلاق کے ہیں؟ اگر ہیں تو اب یہ شخص نکاح کس طرح کرے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ الفاظ کلماکی طلاق کے تونہیں ہیں البتہ ان الفاظ کی وجہ سے جب اس شخص کی شادی ہوگی تو اس کی بیوی کو تین طلاقیں پڑجائیں گی،جس کی وجہ سے وہ عورت اس شخص پر حرام ہوجائے گی اور اس سے رجوع بھی نہیں ہو سکے گا، لیکن چونکہ یہ کلماکی طلاق نہیں ہےاس لیے پہلی دفعہ نکاح کرنے کےبعدیہ شرط ختم ہوجائے گی،لہذااس کے بعد یہ آدمی اگر کسی اورعورت سے نکاح کرناچاہےتو کرسکتا ہے ،دوسری بیوی کو طلاق واقع نہیں ہوگی۔

عالمگیری(2/318) میں ہے:

اذا اضاف الطلاق الي النکاح وقع عقيب النکاح نحو يقول لامرأۃ ان تزوجتک فانت طالق او کل امرأة اتزوجها فهي طالق

فتاوی دارالعلوم دیوبندمیں ہے:

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ زید نے نکاح سے پہلے اللہ سے معافی مانگتے وقت زبان سے الفاظ ادا کرکے یہ وعدہ کیا کہ اگر میں نے پھر زنا کیا تو میں جو بھی بیوی کروں گا اسے طلاق ہوگی،یا یوں کہا کہ میں جب بھی بیوی کروں گا اسے طلاق ہوگی،ان دونوں جملوں میں شک ہے ، لہذا دونوں صورتوں کے حکم شرعی سے آگاہ کریں۔اب یہ بات تو واضح ہے کہ زید نے نکاح سے پہلے زنا کیا ہے اور پھر نکاح بھی کیا ہے تو نکاح کرتے ہی زید پر ایک طلاق بائن واقع ہوچکی ہے ، مگر اب درج ذیل سوالات کے جوابات مطلوب ہیں؛

1.کیا دونوں جملوں کا ایک ہی مطلب ہے ؟2. اگر الگ الگ حکم ہو تو وضاحت فرمائیں .3 .اب اس مطلقہ بیوی سے خود تجدید نکاح کریں یا نکاح فضولی؟.4.اگر تجدید نکاح کی ضرورت ہو اور نکاح فضولی کریں تو کیا نکاح صحیح ہوگا؟.5.کیا یہ جملے نیت کے محتاج ہوسکتے ہیں،مطلب اگر نیت ہر نکاح پر طلاق کی ہو اور جملے سے پہلے نکاح کا مطلب نکلے تو کس پر عمل کریں؟ علمائے کرام ہر جملے پر غور کرکے جواب ارسال کریں تاکہ شک و شبہ نہ ہو اور جواب جلدی ای میل کرکے مشکور فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

دونوں جملوں کا ایک ہی مطلب ہے۔ یہ جملہ شریعت کی نگاہ میں قسم ہے اگر زید نے نکاح سے پہلے زنا کیا اور پھر کسی عورت سے نکاح کیا تو نکاح کرتے ہی اس عورت پر طلاق واقع ہوگئی، اب اگر زید پھر اسی عورت سے دوبارہ نکاح کرنا چاہے تو نکاح کرسکتا ہے کیونکہ صورت مذکورہ میں طلاق بائن واقع ہوئی ہے اور اور عورت چونکہ غیر مدخول بہا ہے تو اس پر عدت بھی واجب نہیں۔ دوبارہ نکاح کرنے کے بعد پھر طلاق واقع نہ ہوئی کیونکہ پہلی قسم پہلی مرتبہ میں پوری ہوچکی ہے، یہاں نکاح فضولی کی ضرورت نہیں ہے۔ صریح جملوں میں نیت کی کوئی ضرورت نہیں۔ دوبارہ نکاح کے بعد دونوں میاں بیوی کی طرح رہ سکتے ہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved