• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

حیض ونکاح وعدت کے متعلق چندسوالات

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مفتی صاحب آپ سے چند سوالات ہیں جن کو آپ اہل سنت والجماعت کے عقیدے، قرآن و سنت کی روشنی میں واضح فرما دیں۔

  1. ایک عورت کو مہینے کے آخری دنوں میں طلاق (تین)ہوئی ۔چاریا پانچ دنوں کے بعد اس کو حیض آ گیا، اس کی عدت کتنی بنتی ہے ؟یعنی کہ وہ عورت کتنے دنوں بعد آگے نکاح کرسکتی ہے؟

2.اگر وہ اپنے پہلے والے خاوند (جس نے طلاق دی ہے) سے نکاح کرنا چاہے تو اس کے لئے کونسی صورت جائز ہے؟

  1. جس مردسے نکاح ہو ،اگر اس کا رخصتی/صحبت سے پہلے انتقال ہو جائے تو پہلے مرد سے نکاح کرسکتی ہے؟

4.جس مرد سے نکاح ہو، اگر اس کا رخصتی /صحبت کے بعد انتقال ہو جائے؟

  1. جس مرد سے نکاح ہو اگر وہ رخصتی/صحبت سے پہلے طلاق دے دے؟
  2. جس مرد سے نکاح ہو ،اگر وہ شخص رخصتی / صحبت کے بعد طلاق دے دے؟

برائے مہربانی وضاحت فرمائیں

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1.جس عورت کو حیض آتا ہو اس کی عدت دنوں کے لحاظ سے نہیں ہوتی بلکہ طلاق کے بعد تین حیض گزرنا ضروری ہیں، لہذا مذکورہ صورت میں اس ایک حیض کے بعد دو مزید حیض کے بعد اس عورت کی عدت ختم ہو جائے گی اور اس کے بعد وہ آگے نکاح کر سکے گی۔

2.تین طلاقوں کے سابقہ شوہر سے نکاح نہیں ہو سکتا، خواہ عدت گزری ہو یا نہ گزری ہو ،البتہ اگر عورت عدت  گزار کر آگے نکاح کرے اور اگلا شوہر ہمبستری بھی کرے اور پھر طلاق دیدے تو اس طلاق کی عدت گزار کر اپنے سابقہ شوہر سے نکاح کرسکتی ہے۔

3.نہیں۔

4.اس صورت میں موت کی عدت گزارنے کے بعد سابقہ شوہر سے نکاح کرسکتی ہے۔

  1. اس صورت میں عورت اپنےسابقہ شوہر سے نکاح نہیں کر سکتی۔
  2. اس صورت میں عدت کے بعد سابقہ شوہر سے نکاح کرسکتی ہے۔

نوٹ:موت کی صورت میں اگر بیوی حاملہ ہو تو بچہ پیدا ہونے کے بعد عدت ختم ہوگی اور اگر حاملہ نہ ہو تو عام حالات میں 130دن میں عدت ختم ہوگی اور طلاق کی صورت میں حاملہ ہونے کی صورت میں بچہ پیدا ہونے کے بعد عدت ختم ہوگی، ورنہ حیض کی صورت میں تین حیضوں  کے بعد اور اگر حیض نہ آتا ہو تو 90 دن کے بعد عدت ختم ہوگی

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved