• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تین طلاقوں میں غیر مقلدین کے فتوے پر عمل کرنا

استفتاء

ایک شخص نے اپنی بیوی کو ایک مجلس  میں تین طلاقیں دیں اس کے بعد گاہے بگاہے مختلف مجالس میں لوگوں کے سامنے ان طلاقوں کا اظہار کرتا رہا اس کے بعد ان دونوں کے درمیان ایک سال تک علیحدگی  رہی اس کے بعد عورت کے بھائی اور بھابھی نے اس مسئلے کی صورت حال بتلاکر غیر مقلدین سے فتوی لے لیا۔ اور ان دونوں کے درمیان صلح کروادی ، اب وہ دونوں کچھ عرصے سے میاں بیوی کی حیثیت سے رہ رہے ہیں۔ اس مسئلے کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟ وہ دونوں میاں بیوی کی حیثیت سے رہ سکتے ہیں یا نہیں؟قرآن وحدیث کی روشنی میں واضح کریں۔

وضاحت: شوہر نے بیوی کو یہ الفاظ کہے ” تجھے طلاق،  طلاق، طلاق”۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

تین طلاقیں خواہ اکٹھی دی جائیں یا علیحدہ علیحدہ وہ تین ہی شمار ہوتی ہیں۔ تمام صحابہ رضی اللہ عنہم، تابعین ، تبع تابعین اور ائمہ مسلمین رحمہم اللہ کا یہی موقف ہے۔ ان حضرت کے مقابلے میں اہل حدیث کا تین اکٹھی دی ہوئی طلاقوں کو ایک شمار کرنا غلط فہمی پر مبنی ہے ۔ لہذا مذکورہ صورت میں عورت پر تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں عورت شوہر پر حرام ہوگئی ہے ۔ اب دونوں کا اکٹھے رہنا اور ازدواجی تعلقات برقرار رکھنا ناجائز اور حرام ہے۔

والبدعي ثلاث متفرقة لا رجعة فيه وكذا بكلمة واحدة بالأولى….. و ذهب جمهور الصحابة و التابعين و من بعدهم من أئمة المسلمين إلى  أنه يقع ثلاث.(شامی، ص:423، ج:4) فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved