• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق میں شک

استفتاء

بیوی کا بیان

مسئلہ میرے شوہر نے دوبار مجھے طلاق دی۔ ایک دفعہ 2002 میں دوسری دفعہ دو ،تین سال بعد ۔یہ بات میں یقین سے کہتی ہوں اورحلفاً کہتی ہوں ۔البتہ ہربار میں اس نے یہ الفاظ ” میں تمہیں طلاق دیتاہوں” ایک مرتبہ کہے یا ایک مرتبہ سے زیادہ اس بارے میں میں یقین سے نہیں کہہ سکتی ہوں۔ اور اس بارے میں حلف نہیں دے سکتی ہوں۔ کیونکہ ہر بار اس نے مجھے مارا پیٹا اور یہ صورتحال پیدا ہوئی۔

2002 میں” میں تمہیں طلاق دیتاہوں” کے الفاظ اس نے پہلی مرتبہ کہے تو میں نے کانوں پر ہاتھ کرلیے۔ میں اسے منع کرتی رہی لیکن مجھے گمان گذرتاہے کہ اس نے دو بار یہ الفاظ کہے۔

دوسری مرتبہ اس نے یہ الفاظ ایک دفعہ کہے یا دودفعہ میں اس بارے میں گمان میں مبتلاء ہوں۔ لیکن الفاظ  اس نے کہے تھے۔ باقی نیتوں کا حال اللہ جانتاہے۔ یہ گمان 50فیصد ہے۔

شوہر کابیان

میں حلفاً بیان کرتاہوں کہ پرسوں یعنی10۔3۔28 کو میرا اور میری اہلیہ کا جھگڑا ہوا، اورہم علیحدہ علیحدہ کمرے میں سوئے۔صبح جب میں نماز پڑھ کے واپس آیاتو میری اہلیہ نے کہا کہ تمہارا میرا کوئی رشتہ نہیں ہے۔ شام کو اس نے مجھے کہاکہ تم نے پہلی بار 2002 میں مجھے  دودفعہ طلاق دی تھی اور پھر کچھ عرصہ کے بعد دوبارہ مجھے دفعہ طلاق دی تھی۔ حالانکہ مجھے پہلی مرتبہ کے حوالے سے اتنا یاد ہے کہ میں نے ایک دفعہ طلاق دی تھی اوردوسری دفعہ کا مجھے یا د نہیں ہے کہ میں نے طلاق دی تھی یا نہیں؟ لیکن بہرکیف دوسری دفعہ کا اگر ہلکا سے گمان جو میرے  دل میں گذرتاہے وہ یہ کہ میں نے ایک دفعہ طلاق دی تھی۔ اس طرح میری یاداشت کے حساب سے صرف دو دفعہ طلاق ہوئی۔ واللہ اعلم بالصواب

اب دونوں واقعات کے بعد ہمارے ہاں ایک بیٹی بھی پیداہوئی جو اب چھ سال  کی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت کے مطابق عورت کو دوصریح طلاق واقع ہوئی ہیں۔لہذا میاں بیوی اکٹھے رہ سکتےہیں۔لیکن یادرہے کہ اب شوہر کے پاس صرف ایک طلاق کاحق باقی ہے۔

رجل حلف بالطلاق وشك الرجل أنه طلق واحدة أو ثلاثاً فهي واحدة حتى يتبين أو يكون أكثر ظنه على خلافه .(خلاصتہ الفتاویٰ، ص: 120، ج:2 )۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved