• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

معذور بچے کو ایدھی سنٹر میں داخل کرنا

استفتاء

میری شادی چار سال قبل ہوئی۔ایک سال بعد بیٹا ***یا *** پیدا ہوا۔ میری شادی تقریباً ڈھائی سال رہی پھر عدالتوں اور کئی خرابیوں کے بعد میں نے اسے طلاق دے دی اور حق مہر اور جہیز اور اپنا بیٹا ***واپس لے لیا کیونکہ وہ بچہ رکھنے پر تیار نہیں تھی۔ بچہ پہلے مرگی کا مریض تھا۔ انہوں نے علاج سے غفلت کی بچہ ابنارمل یعنی گونگہ ،بہرہ ،اندھا ہے اور نہ اٹھ سکتاہے، نہ بیٹھ سکتاہے، نہ چل سکتاہے اس کی عمر تین سال ہے۔ میں اس کی وجہ بہت پریشان ہوں کیونکہ میری نئی شادی کہیں بھی ان حالات میں نہیں ہوپارہی۔ اب منگنی بھی رہی انہوں نے بھی چھ ماہ منگنی رکھنے کے بعد توڑدی اسی بچہ کو دیکھتے ہوئے۔ کافی غریب گھرتھا پھربھی۔ پاکستان میں ایسے بچوں کا ایدھی ہومز واحد ادارہ ہے، جو ایسے بچوں کو رکھتا ہے ۔ کیونکہ میں نہ کوئی کام کرپارہاہوں اور نہ اسے صحیح طریقے سے یعنی خوشی سے اسے سنبھال رہاہوں۔ ایدھی ہومز میں بچے  زکوٰة پر پلتے ہیں۔ جبکہ میں یہ چاہتاہوں کہ اسے وہاں دے کر جو خرچا اسے یہاں رکھنے پر آتاہے۔ ان کو دے دیا کروں ،تاکہ اللہ کی پکڑ میں بھی نہ آؤں، اس بچے کو یہ ادارہ لاوارث کے فارمز سے لیتاہے۔کیونکہ انہوں نے ایڈ یا زکوٰة اکٹھی کرنی ہے۔ جبکہ میں اس اداے کو اس کا ہر ماہ خرچ دوں گا انشاءاللہ۔

اب مزید اس بچے کو میں نہیں سنبھال پارہا اور ذہنی پریشانیوں میں بھی مبتلاءہوں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

آپ اس بچے کو سنٹر میں داخل کرواسکتے ہیں، البتہ اگرآپ صاحب استطاعت ہیں تو اس بچے کی کفالت کا خرچ اپنے  پاس سے دیں۔ کیونکہ ایسی صورت میں زکوٰة کے مال سے بچے کی کفالت جائز نہیں۔ اور ہفتے میں ایک دفعہ اس کو جاکر دیکھتےرہیں تاکہ دیکھ بھال تسلی بخش ہو۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved