• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میسج کے ذریعے تین طلاق دینا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میری اپنی بیوی سے بہت لڑائی ہوتی تھی گھر کی باتوں کی وجہ سے، میں دبئی میں تھا اور مجھے بہت زیادہ غصہ آتا تھا،بہت زیادہ ٹینشن ہوتی تھی، ہر روز کوئی نہ کوئی بات ہوتی تھی، بیوی ہر روز کوئی نہ کوئی ٹینشن دیتی تھی، ایک دن بہت زیادہ شدید غصہ آیا تو میں نےمیسج کے ذریعہ طلاق دے دی۔میسج کی عبارت یہ ہے:

"محمد****! میں اپنی بیوی**** کو طلاق، طلاق، طلاق دیتا ہوں "

یہ وہ میسج ہے جس کے ذریعے میں نے طلاق دی،طلاق کی وجہ شدید نفرت اور شدید غصہ تھا،اب ہم رجوع کرنا چاہتے ہیں۔

وضاحت مطلوب ہے :کس نیت سے میسج کیا تھا؟ طلاق کی نیت سے یا کسی اور نیت سے؟

جواب وضاحت:غصہ میں تھا، دل میں تھا اس کو ایسی سزا دوں کہ وہ یاد رکھے،نیت اس کو سزا دینا تھا اور نیت طلاق کی بھی تھی، ایسا نہیں سوچا تھا کہ مسئلہ اتنا خراب ہو جائے گا، غصہ اتنا تھا کہ سمجھ نہیں آیا ،کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں کرنا چاہیے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں لہذا اب نہ رجوع ہوسکتا ہے اور نہ صلح کی گنجائش ہے۔

توجیہ:ہماری تحقیق میں میسج کی تحریر کتابت مستبینہ غیر مرسومہ ہے اور کتابت مستبینہ غیر مرسومہ میں نیت سے طلاق واقع ہوجاتی ہے، چونکہ مذکورہ صورت میں بھی شوہر کی طلاق کی نیت تھی، لہذا تین طلاقیں واقع ہو گئیں۔

فتاوی شامی(442/4)میں ہے:

وان كانت مستبينة لكنها غير مرسومة إن نوى الطلاق یقع وإلا لا.

 

بدائع الصنائع (295/3) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله – عز وجل – {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: ٢٣٠].

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved