• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ایک طلاق کی نیت تھی اور بغیرپڑھے اور سنے تین طلاق والے اسٹام پر دستخط کر دیے

استفتاء

منجانب ***۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حلفاً بیان کرتا ہے کہ علماء اس مسئلے کے متعلق کیا فرماتے ہیں،*** میں نے لاہور کورٹ میں*** کے ساتھ نکاح پڑھا اور نکاح پڑھنے کے بعد ہم دونوں میاں بیوی اکٹھے نہیں رہے۔ اور وہ اپنے گھر چلی گئی اور میں اپنے گھر چلا گیا۔ اور بذریعہ ٹیلی فون رابطہ رہا۔ اور ہم دونوں نے اپنے اپنے گھر  بتا دیا کہ ہم دونوں نے نکاح کر لیا ہے۔ اور میرے گھر والے طلاق دینے پر مجبور کر رہے تھے ، لیکن میں سخت انکاری تھا۔ لیکن گھر والوں کے سخت اصرار پر میں نے غصے سے طلاق والے اسٹام پر دستخط کر دیے۔ جب کہ میرے علم میں تھا کہ یہ اسٹام پیپر طلاق والا ہے لیکن میں نے عبارت کو نہیں پڑھا۔ اور نہ ہی پڑھ کر سنایا گیا۔ میں اللہ تعالیٰ کو حاضر و ناظر جان کر کہتا ہوں کہ میرے علم میں یہ نہیں کہ اسٹام پر تین طلاق لکھی ہوئی ہیں۔ گواہان اس پیرے کی حد تک تصدیق کرتے ہیں نوٹ کی نہیں کرتے تصدیق۔

نوٹ: اور یہ کہ میرے علم میں یہ بات تھی کہ سائن تین جگہوں پر ہونگے۔جبکہ میں ایک جگہ پر ہی اسٹام پر دستخط کیے تھے۔

ہمارا نکاح گھروالوں کی رضا مندی کے بغیر وکیل کے کمرے میں مولوی صاحب نے پڑھایا۔ نکاح پڑھانے سے پہلے تین کلمے پڑھائے گئے اور پھر پورا نام لے کر تین دفعہ قبول بھی  کہا۔ جب لڑکی نے قبول ہے، قبول ہے کہا تو اس ٹائم اسے اس کے پورے نام کے ساتھ بلایا جاتا تھا اور ساتھ حق مہر بھی بولا جاتا تھا۔

***طالب علم ہوں۔ مالی لحاظ سے ہم مناسب ہیں اور دین اسلام  ہے اور فقہ اہل سنت ہے اور دیندار انسان ہوں۔ والد صاحب وفات ہوچکے ہیں اور عمر 23 سال ہے۔

*** ولد***، پیشہ طالب علم ہے ۔ مالی لحاظ سے مناسب ہیں اور دین اسلام  ہے اور فقہ ہل سنت ہے، لڑکی کے والد ٹھیکدار ہیں۔

نوٹ: نکاح کے بعد اگر چہ ازدواجی تعلقات قائم نہیں کیے  لیکن ہم دونوں ہوٹل میں ایک رت اکٹھے رہے ہیں۔

مذکورہ طلاق نامہ اور حلفیہ بیان سے کتنی طلاقیں واقع ہوئی ہیں؟ قرآن و سنت کی رو سے رہنمائی فرمائی۔

تنقیح: خلوت صحیحہ ہوگئی تھی۔( یہ نوٹ اصل سوال میں درج نہیں ہوسکا اس کی نقل پر درج کر دیا گیا ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں جب طلا ق نامہ نہ خاوند نے خود پڑھا ہے ، نہ اسے سنایا گیا ،نہ اسے علم تھا کہ اس میں تین طلاقیں لکھی ہیں۔ اور خاوند حلفاً یہ کہتا ہے کہ میرے تین طلاق کی نیت نہیں تھی، تو ایسی صورت میں ایک رجعی واقع ہوئی ہے۔ البتہ خاوند کو بیوی کے سامنے اس بات پر حلف اٹھانا  پڑے گا۔ جیساکہ فتاو یٰ محمودیہ 2/ 67 اور کفایت المفتی 6/ 66 میں ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved