• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

آئیسہ مطلقہ کو ایک ماہ حیض آنے کی صورت میں عدت کا حکم

استفتاء

ایک خاتون کی عمر قمری حساب سے 56 سال ہے۔ دو سال قبل یعنی 54 سال کی عمر میں اسے حیض آنا بند ہوگیا تھا۔ ابھی اسے طلاق ہوئی ہے۔ طلاق کے بعد پہلے ماہ بارہ دن تک خون آیا ہے لیکن اگلے ماہ خون بالکل نہیں آیا۔اب اس عورت کا کیا حکم ہے؟ کیا یہ خون آنے کا انتظار کرے گی یا عمر کی وجہ سے مہینوں کے حساب سے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں عورت آئیسہ تھی لیکن مدت ایاس کے بعد خون آیا جو کہ سائل اور کثیر تھا جس کی بنا پر آیسہ ہونا ختم ہوگیا۔ لیکن ایک حیض آیا تھا کہ عورت پھر اپنی پہلی حالت یعنی حالت ایاس کی طرف لوٹ آئی جس کی وجہ سے پھر آیسہ ہونے کا حکم لاگو ہوگیا۔ لہذا اب اس صورت میں عورت کی عدت مہینوں کے ساتھ ہوگی۔ مگر چونکہ ایاس کا حکم انقطاع حیض کے چھ ماہ بعد ہوتا ہے اس لیے چھ ماہ کے بعد مزید تین ماہ عدت کے ہوں گے۔

و لا يحد إياس بمدة بل هو أن تبلغ من السن مالا تحيض مثلها فيه فإذا بلغته و انقطع دمها حكم بإياسها فما رأته بعد الانقطاع حيض. قال ابن عابدين تحت قوله ( و انقطع دمها) أما لو بلغته و الدم يأتيها فليست بآيسة و معناها إذا رأت الدم على العادة لأنه حينئذ ظاهر في أنه ذلك المعتاد و عود العادة يبطل الإياس ثم فسر بعضهم هذا بأن قرأه سائلاً كثيراً احترازاً عما إذا رأت بلة يسيرة. (شامی: 1/ 552)

و لو حاضت حيضة ثم أيست استقبلت العدة بالشهور. (عالمگیری:4/ 357)

كما تستأنف العدة بالشهور من حاضت حيضة أو ثنتين ثم أيست. ( شامى: 4/ 198)

و في فتح القدير ثم إنما ينتقض الحكم بالإياس بالدم الخالص فيما يستقبل لا فيما مضى. ( بحر: 1/ 333)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved