• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

دوران عدت مدرسہ میں تدریس کے لیے جانا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے بہنوئی جو کہ امام مسجد تھے، گزشتہ ماہ بقضائے الہی وفات پا گئے ہیں، اور ہمشیرہ مسجد کے مکان میں ہی عدت گزار رہی ہیں، جبکہ ہمشیرہ اور بچوں کے لئے خرچ کا مستقل بندوبست نہیں ہے اور ہمشیرہ نے ایک بنات کا مدرسہ شروع کیا ہوا ہے، جو ان کی غیر موجودگی کی وجہ سے صحیح طور پر نہیں چل پا رہا ہے، اسی مدرسے سے ہمشیرہ کا کچھ وظیفہ مقرر ہے،اگرچہ اس وقت ان کے پاس گزر اوقات ممکن ہے،لیکن مدرسہ نہ جانے کی صورت میں مدرسہ کو جاری رکھنا اور اس کے اخراجات کا بندوبست مشکل ہوگیا ہے۔جو طالبات پڑھ رہی ہیں ہمشیرہ کی عدم موجودگی کی وجہ سے ان کی تعلیم بھی جاری رہنا مشکل ہو رہا ہے، تو کیا اس صورت حال میں ان کے لیے مدرسہ جانے کی شرعی اجازت ہوگی یا نہیں؟جبکہ ان کے پاس دوران عدت کا خرچہ موجود ہے ۔

نیزکیا معتدہ کا گھر سے جانے کے لیے فاقوں کی نوبت آنا شرط ہے؟اور اگر کوئی معتدہ وعظ و نصیحت کی کسی مجلس میں شریک ہونا چاہے، جس میں عورت بیان کرتی ہو تو وہ جا سکتی ہے؟اور کسی طالبہ کو یہ نوبت آجائے تواس حالت میں وہ تعلیم جاری رکھ سکتی ہے؟

فتاوی دارالعلوم زکریا جلدنمبر 4 صفحہ 322 پر ایک مسئلہ کی وضاحت کرتے ہوئے ضرورت کی تفصیل درج کی گئی ہے۔ کیا مذکورہ ضروریات اس میں شامل ہیں؟

اسی طرح احسن الفتاوی جلد نمبر 5 صفحہ 440 پر ایک مسئلہ مذکور ہے کیا زراعت کی دیکھ بھال کی طرح مذکورہ صورت کوبھی ضرورت میں شامل سمجھا جاسکتا ہے؟

وضاحت مطلوب: کیا  مدرسہ معتدہ کا اپنا ہے یعنی اس کی منتظمہ ہے یا وہاں مدرسہ ہے؟ اور کیا معتدہ کی معاش کا واحد انحصار مدرسے کی تنخواہ پر ہے یا دیگر ذرائع بھی ہیں؟

جوابِ وضاحت:مدرسہ معتدہ کا اپنا ہے، اسی سال خود بنایا ہے اور خود شروع کیا ہے۔ معتدہ کے پاس عدت کا نفقہ موجود ہے جو انہیں ہدایا وغیرہ کی صورت میں ملا ہے۔ مدرسہ میں معلمات رکھی ہوئی ہیں اور ان کے نہ جانے کی وجہ سے انتظام میں کافی سستی آرہی ہے، صرف اس بات کا خدشہ ہے کہ مدرسہ غیر فعال ہورہا ہے اور عدت کے بعد دوبارہ فعال کرنے کیلئے محنت کرنا پڑے گی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر کسی معتدہ عورت کے پاس ایام عدت کے خرچ کا انتظام نہ ہو تو اس عورت کے لئے جائز ہے کہ وہ دن دن میں گھر سے باہر نکل کر نان نفقہ کا انتظام کرے اور رات کو واپس شوہر کے گھر آجائے۔ مذکورہ صورت میں عورت کے پاس ایامِ عدت کا خرچہ موجود ہے اور مدرسہ میں پڑھانا کوئی ایسی ضرورت نہیں جس کے بغیر گزارا ممکن نہ ہو ،اس لئے معتدہ کے لئے دورانِ عدت شوہر کے مکان سے نکلنا جائز نہیں۔

اور فتاویٰ دار العلوم زکریا اور احسن الفتاویٰ میں جن ضروریات کو ذکر کیا گیا ہے ان میں مذکورہ ضرورت کو شامل نہیں سمجھا جاسکتا۔

رد المحتار (229/5) میں ہے:

(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولا يخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لا تجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه،

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved