• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

غائب غیر مفقود کاحکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان  اس مسئلہ کے بارے میں کہ میری بڑی بہن کی شادی کو تقریبا آٹھ نو سال ہوگئے ہیں، اللہ رب العزت نے اولاد میں صرف ایک بیٹے سے نوازا ہے، جس کی عمر تقریبا آٹھ سال ہے بہن کو جہیز میں مختصر سامان کے ساتھ ایک رہائشی گھر بھی دیا گیا تھا، بہن کے سسرال والوں نے گھر کے لالچ میں شادی کرائی تھی، شاید لڑکا بھی مکان کی وجہ سے ہی اپنی بیوی میں انٹرسٹڈ تھا، شادی کے چند سال بعد لڑکے نے اپنی خالہ کی بیٹی سے دوسری شادی کرلی، ہمارے علم میں آیا ہے کہ وہ شادی سے پہلے اس سے محبت کرتا تھا، اب اس بیوی سے بھی دو بچے ہیں۔

مسئلہ یہ معلوم کرنا ہے کہ لڑکا (بہنوئی) ہماری بہن کے تقریبا 14، 15 لاکھ کے مکان پر فراڈ کرکے تقریبا 2 سال سے روپوش ہوگیا ہے، کیونکہ اس کو معلوم ہے کہ اگر وہ سامنے آیا تو ہم اسے تھانے میں بند کروا دیں گے ، مکان کو بچانے کے لئے تقریبا چار پانچ لاکھ روپے ہم نے ان افراد کو دے دیے ہیں جن سے ہمارے بہنوئی نے فراڈ کیا ہے،تقریبا دو سال سے ہمارے بہنوئی نے ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیا، صرف ایک مرتبہ تقریبا ایک سال پہلے اس نے ہمارے ایک بھائی کو فون کیا اور اپنی غلطی کا اعتراف کیا لیکن بتایا نہیں کہ وہ کہاں ہے، اس کے گھر والوں کو معلوم ہے کہ وہ کہاں ہے لیکن وہ ہمارے سامنے جھوٹ بولتے ہیں کہ ہمیں اس کے بارے میں کچھ معلوم نہیں، حالانکہ ان کو سب کچھ معلوم ہے کہ وہ کہاں ہے،کیونکہ اس دوران اس کی دوسری بیوی کے ہاں ایک بیٹا بھی پیدا ہوا ہے، اگر وہ یہاں نہیں ہے تو اس کا بیٹا کیسے ہو گیا؟ ہم بھائی اپنی بہن کی مالی معاونت کر رہے ہیں، سب سے چھوٹا بھائی جو اس وقت لندن میں ہے بہن کے اخراجات برداشت کر رہا ہے،اس کے علاوہ ماہانہ سات ہزار روپے مکان کا کرایہ وصول ہوتا ہے، جو مکان ہم نے دیا تھا وہ ڈبل سٹوری مکان ہے، ایک حصہ میں میری بہن رہتی ہے اور دوسرے حصہ میں کرایہ دار رہتے ہیں،کرایہ میری بہن وصول کرتی ہے، بچہ سکول میں پڑھتا ہے،دو ہزار اس کی فیس ہے، بچے کی فیس اور باقی خرچے ملا کر صرف مکان کے کرائے پر گزارا ممکن نہیں اس لئے بھائی تعاون کرتے ہیں، اس صورتحال میں ہماری بہن کو کیا کرنا چاہیے، کیا وہ خلع لے سکتی ہے؟ اگر شوہر سامنے نہیں آتا تو کیا عدالتی خلع شریعت کے مطابق درست ہوگا؟(سائل: مجاہد صلاح

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں شوہر غائب غیر مفقود ہے، کیونکہ اس کے والدین کو معلوم ہے کہ وہ کہاں ہے، اور غائب غیر مفقود کی بیوی کے لیے یہ حکم ہے کہ پہلے تو وہ خاوند کو خلع پر راضی کرے،اگر شوہر خلع پر راضی نہ ہو تو پھر اگر یہ عورت صبر کر کے عفت کے ساتھ اپنا زمانہ گزار سکے تو بہتر، ورنہ جب گزارہ اور نان نفقہ کی کوئی صورت ممکن نہ ہو تو سخت مجبوری میں یہ بھی گنجائش ہے کہ وہ عدالت سے نکاح فسخ کروا لے اور عدت گزار کر دوسری جگہ نکاح کر لے۔

نکاح فسخ کروانے کا طریقہ یہ ہے کہ عورت قاضی کے پاس مقدمہ پیش کر کے گواہوں کے ذریعے اس غائب کے ساتھ اپنا نکاح ہونا ثابت کرے، پھر یہ ثابت کرے کہ وہ مجھ کو نفقہ دے کر نہیں گیا اور نہ وہاں سے اس نے میرے لیے نفقہ بھیجا،نہ یہاں کوئی انتظام کیا اور نہ میں نے نفقہ معاف کیا، غرض نفقہ کا وجوب بھی اس کے ذمہ ثابت کرے اور یہ بھی کہ وہ اس واجب میں کوتاہی کر رہا ہے اور ان سب باتوں پر حلف بھی کرے ،پھر قاضی اس شخص کے پاس حکم بھیجے کہ یا تو خود حاضر ہو کر اپنی بیوی کے حقوق ادا کرو یا اس کو بلا لو یا وہیں سے کوئی انتظام کرو ورنہ اس کو طلاق دے دو، اگر تم نے ان باتوں میں سے کوئی بات نہ کی تو پھر ہم خود تم دونوں میں تفریق کر دیں گے۔ اس پر بھی اگر خاوند  کوئی صورت قبول نہ کرے تو قاضی ایک مہینے کے مزید انتظار کا حکم دے اس میں بھی اگر اس کی شکایت رفع نہ ہوئی تو اس عورت کو اس غائب کی زوجیت سے الگ کر دے۔اس کے بعد اگر شوہر عدت کے اندر اندر واپس آ جائے اور باقاعدہ خرچ وغیرہ دینے پر آمادہ ہو تو اس کو رجوع کا حق حاصل ہے،اگر رجوع کر لے گا تو رجوع صحیح ہو جائے گا اور اگر رجوع نہ کیا تو عدت کے بعد نکاح ختم ہو جائے گا۔ (ماخوذ از حیلہ ناجزہ)

نوٹ: آپ وکیل سے یہ مطالبہ کریں کہ وہ کیس کو مذکورہ بالا طریقے سے فائل کرے اور اس پروسیجر پر عملدرآمد کروائے۔ تاہم اس کے باوجود بھی فیصلہ آجانے کے بعد دکھا لیا جائے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved