• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’اگر آئندہ میں زنا کروں تو میری بیوی مجھ پر ہمیشہ کےلیے طلاق‘‘کہنے کاحکم

استفتاء

ایک شخص زنا کا عادی ہے ایک دن اس نے قسم کھائی کہ’’ اگر آئندہ میں نے زنا کیا تو میری بیوی مجھ پر ہمیشہ کےلیے طلاق ہے‘‘اورپھر اس نے اس قسم کے بعد زنا کرلیا تو اب جس عورت سے اس شخص کی منگنی ہوئی ہے وہ عورت اس کےلیے حلال ہے یا نہیں؟مسئلہ کا کوئی حل بتا کر جواب عنایت فرمائیں

وضاحت مطلوب ہے:کیا یہ شخص قسم کھاتے وقت شادی شدہ تھا؟اگر شادی شدہ نہیں تو ’’میری بیوی‘‘کے الفاظ سے کیا مراد ہے؟کیا ہونے والی بیوی مراد ہے؟

جواب وضاحت:قسم کھاتے وقت شادی شدہ نہ تھا ،صرف نکاح ہوا تھا اب تک رخصتی نہیں ہوئی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ایک بائنہ طلاق واقع ہو گئی ہے، جس کی وجہ سے سابقہ نکاح ختم ہو گیا ہے، لہذا اگر میاں بیوی اکٹھے رہنا چاہیں تو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کر کے رہ سکتے ہیں۔آئندہ شوہر کو صرف دو طلاقوں کا حق حاصل ہو گا۔

توجیہ:  شوہر کے اس جملے سے کہ ’’اگر آئندہ میں زنا کروں تو میری بیوی مجھ پر ہمیشہ کیلئے طلاق ہے‘‘ تعلیق درست ہو گئی، پھر شوہر نے جب زنا کیا تو شرط پائے جانے سے ایک طلاق واقع ہو گئی، اور چونکہ ابھی رخصتی نہیں ہوئی تھی اس لیے یہ ایک طلاق بائنہ شمار ہوگی۔

عالمگیری (1/420) میں ہے:

وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق.

مبسوط سرخسی (6/165) میں ہے:

 لو قال: أنت طالق أبدا لم تطلق إلا واحدة.

فتح القدیر (4/25) میں ہے:

وكذا لو قال: أنت طالق أبدا لم تطلق إلا واحدة.

عالمگیری (1/367)میں ہے:

ولو قال أنت طالق كل يوم أو أبدا أو طالق الأيام أو قال أنت طالق اليوم وغدا أو بعد غد فهي واحدة.

بدائع الصنائع (3/292) میں ہے:

إذا قال لامرأته أنت طالق يوما أو شهرا أو سنة أنه لا يصح التوقيت، ويتأبد الطلاق.

تنویر الابصار (4/496) میں ہے:

قال لزوجته غير المدخول بها أنت طالق ثلاثا وقعن وإن فرق بانت بالاولى و لم تقع الثانية.

فتاوی شامی (5/42) میں ہے:

(وينكح مبانته بما دون الثلاث في العدة وبعدها بالإجماع)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved