• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ایک دن میں تین طلاقیں دینے کا حکم

استفتاء

مفتی صاحب  شوہر نے ایک مجلس میں ایک طلاق دی   جس کے الفاظ یہ تھے’’میں اپنے ہوش و حواس میں تمہیں طلاق دیتا ہوں ‘‘اور پھر 4گھنٹے بعد دوسری مجلس میں  فون کال پر دو طلاقیں دیں جن کے الفاظ یہ تھے کہ ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں تمہیں طلاق دیتا ہوں ‘‘اور بیوی حیض میں تھی ۔طلاق ہوئی یا نہیں؟ اور پھر خاندان والوں نے بولا کہ  ایک  دن میں جتنی بھی طلاقیں  دو ایک ہی ہوتی ہے،3ماہ کے  اندر صلح ہو سکتی ہے ۔صلح ہونے میں  دوحیض اور بھی گزر گئےتھے ۔ برائے مہربانی اس سارے مسئلہ میں رہنمائی فرمادیں۔

دارالافتاء  کے نمبرسے شوہر سے رابطہ کیا گیاتو شوہر نے مذکورہ بیان کی تصدیق کی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذكوره صورت میں  تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں جن کی وجہ سے  بیوی شوہر پر حرام ہوگئی ہےلہذا       اب نہ رجوع ہوسکتا ہے اور  نہ صلح  کی گنجائش ہے۔

توجیہ:حیض کی حالت میں بھی طلاق ہوجاتی ہےاور ایک مجلس یا ایک دن کی تین طلاقیں بھی تین ہی ہوتی ہیں۔جمہور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  وتابعین ؒ اور ائمہ اربعہؒ   کا یہی مذہب ہے۔لہذا مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں ہوگئی ہیں۔

مسلم شریف (2/962 حدیث نمبر 1471 ط بشری ) میں ہے:

 عن نافع عن ابن عمر رضي الله تعالى عنهما قال ……… اما انت طلقتها ثلاثا فقد عصيت ربك فيما امرك به من طلاق امرأتك وبانت منك

’’نافع رحمہ اللہ سے روایت ہے  کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے (اکٹھی تین طلاقیں دینے والے سے کہا ) تم نے اپنی بیوی کو (اکٹھی )تین طلاقیں دی ہیں تو بیوی کو طلاق دینے کے بارے میں جو تمہارے رب کا حکم (بتایا ہوا طریقہ) ہے اس میں تم نے اپنے رب کی نافرمانی کی ہے اور تمہاری بیوی تم سے جدا ہوگئی۔‘‘

ابو داؤد شریف(1/666 حدیث نمبر 2197 ط بشری) میں ہے:

عن مجاهد قال: كنت عند ابن عباس رضي الله عنهما فجاءه رجل فقال: انه طلق امراته ثلاثا. قال: فسكت حتى ظننت انه رادها اليه.

 ثم قال: ينطلق احدكم فيركب الحموقة  ثم يقول يا ابن عباس يا ابن عباس وان الله قال (ومن يتق الله يجعل له مخرجا ) وانك لم تتق الله فلا اجد لك مخرجا عصيت ربك وبانت منك امراتك

’’مجاہد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہماکے پاس بیٹھا تھا کہ ایک شخص  ان کے پاس آیا اور کہا کہ اس نے اپنی بیوی کو(اکٹھی)  تین طلاقیں دے دی  ہیں تو (کیا گنجائش ہے اس پر) عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما    اتنی دیر تک خاموش رہے کہ مجھے یہ خیال ہونے لگا کہ (حضرت کوئی صورت سوچ کر ) اسے اس کی بیوی واپس دلا دیں گے پھر انہوں نے فرمایا تم میں سے ایک شروع ہوتا ہے تو حماقت پر سوار ہو جاتا ہے اور (اکٹھی تین طلاقیں  دے بیٹھتا ہے ) پھر آکر کہتا ہے اےابن عباس اےابن عباس (کوئی راہ نکالیئے کی دہائی دینے لگتا ہے ) حالانکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے ومن یتق الله یجعل له  مخرجا(جو کوئی اللہ سے ڈرے تو اللہ اس کے لیے خلاصی کی راہ نکالتے ہیں۔)‘‘

تم نے اللہ سے خوف نہیں کیا  (اور تم نے اکٹھی تین طلاقیں دے دیں جو کہ گناہ  کی بات ہے) تو میں تمہارے لئے کوئی راہ نہیں پاتا (اکٹھی تین طلاقیں دے کر) تم نے اپنے رب کی نافرمانی کی اور تمہاری بیوی تم سے جدا ہوگئی۔

علامہ بدرالدین العینی  رحمہ اللہ صحیح بخاری شریف کی شرح عمدۃ القاری (232/1)میں تحریر فرماتے ہیں :

مذهب جماهير العلماء من التابعين ومن بعدهم من الاوزاعي والنخعي والثوري و ابو حنيفه واصحابه ومالك واصحابه والشافعي واصحابه واحمد واصحابه و اسحاق وابو ثور وابو عبيدة واخرون كثيرون على ان من طلق امراته ثلاثا يقعن ولكنه ياثم.

مرقاۃ المفاتيح شرح مشكاۃ المصابيح ( جلد6صفحہ436) میں ہے:

قال النووي اختلفوا في من قال لامراته انت طالق ثلاثا فقال مالك والشافعي واحمد وابو حنيفه والجمهور من السلف والخلف يقع ثلاثا…وفيه أيضاً:وذهب جمهورالصحابة والتابعين ومن بعدهم من أئمة المسلمين إلى أنه يقع ثلاثا.

بخاری شریف(3/2220حدیث نمبر4908            ط               بشری)میں ہے:

حدثنا يحيى بن بكير: حدثنا الليث قال: حدثني عقيل، عن ابن شهاب قال: أخبرني سالم: أن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما أخبره أنه طلق امرأته وهي حائض، فذكر عمر لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فتغيظ فيه رسول الله صلى الله عليه ثم قال: ليراجعها، ثم يمسكها حتى تطهر، ثم تحيض فتطهر، فإن بدا له أن يطلقها فليطلقها طاهرا قبل أن يمسها، فتلك العدة كما أمره الله.

 

تنویر الأبصار مع درمختار(4/443)میں ہے:

‌(صريحة ‌ما ‌لم يستعمل إلا فيه) ولو بالفارسية (كطلقتك وأنت طالق ومطلقة)…… (ويقع بها) أي بهذه الألفاظ وما بمعناها من الصريح……. (واحدة رجعية وإن نوى خلافها) من البائن أو أكثر خلافا للشافعي (أو لم ينو شيئا).

درمختار مع رد المحتار(4/509)میں ہے:

   كرر لفظ الطلاق وقع الكل، وإن نوى التأكيد دين(قوله كرر لفظ الطلاق) بأن قال للمدخولة: أنت طالق أنت طالق أو قد طلقتك قد طلقتك أو أنت طالق قد طلقتك أو أنت طالق وأنت طالق.

فتاوی ہندیہ(2/411)میں ہے:

وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية.

ہدایہ(2/375)میں ہے:

وإذا طلق الرجل إمرأته في حالة الحيض وقع الطلاق

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved