• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’اگر تم میرے گھر آنے سے پہلے چھت پر گئی تو میری طرف سے تجھے طلاق ہو جائے گی ‘‘ کہنے کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  گھر میں ایک چھوٹی سی بات پر بیوی سے میرا جھگڑا ہو گیا، جھگڑے کی وجہ سے بات اتنی بڑھ گئی کہ میری بیوی مرنے کی کوشش کرنے لگی، ہمسائیوں کی مدد سے میں نے اسے مرنے سے بچا لیا، مگر وہ لگاتار مجھ سے جھگڑ رہی تھی  ، بار بار چھت پر جا کے مرنے کی بات کر رہی تھی اور اپنے ماں باپ کے گھر جانے کی بات کر رہی تھی،  اسے اس حرکت سے روکنے کے لیے   میں نے کہا کہ ’’اگر تم میرے گھر آنے سے پہلے اپنے ماں باپ کے گھر گئی یا اس گھر سے نکلی یا چھت پر گئی تو میری طرف سے تجھے طلاق ہو جائے گی‘‘ میں اس وقت سرکاری ملازمت پر گھر سے باہر تھا،  اس کے باوجود ہمارا جھگڑا چلتا رہا اور وہ چھت پر چلی گئی، تھوڑی دیر بعد جب ہمارا جھگڑا ختم ہوا تو وہ چھت پر ہی تھی،  رات کو میں گھر پہنچ گیا اور ہمارے درمیان سب کچھ ٹھیک ہو گیا، میری بیوی کہتی ہے کہ میں جان بوجھ کر چھت پر نہیں گئی، جھگڑے کی وجہ سے میرے ذہن سے نکل گیا تھا کہ آپ نے چھت پر جانے سے منع کیا ہے،  اور ان الفاظ سے میری نیت صرف یہی تھی کہ وہ چھت پر جا کر خود کشی نہ کرے  اسے چھوڑنے کا میں سوچ بھی نہیں سکتا،  مذکورہ الفاظ سے طلاق ہو گئی ہے یا نہیں؟

نوٹ: دارالافتاء کے نمبر سے بیوی سے رابطہ کیا گیا تو اس نے شوہر کے بیان کی تصدیق کی، اور شوہر نے کہا کہ ’’میں اللہ تعالی کو حاضر ناظر جان کر حلفا یہ کہتا ہوں کہ میری طلاق کی نیت نہیں تھی‘‘۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ شوہر کی طلاق کی نیت نہیں تھی بلکہ تخویف (ڈرانے) کی نیت تھی اور وہ اس پر قسم بھی دیتا ہے لہذا بیوی کے چھت پر جانے سے  کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

توجیہ:  مذکورہ صورت میں شوہر کا یہ کہنا کہ ’’اگر تم میرے گھر آنے سے پہلے اپنے ماں باپ کے گھر گئی یا اس گھر سے نکلی یا چھت پر گئی تو میری طرف سے تجھے طلاق ہو جائے گی‘‘ مستقبل کا جملہ ہے اور مستقبل کے جملے سے اگر بیوی کے فعل پر تعلیق کی جائے تو طلاق کا دارو مدار شوہر کی نیت پر ہوتا ہے اگر شوہر کی طلاق کی نیت نہ ہو اور وہ اس پر قسم بھی دیدے تو طلاق واقع نہیں ہوتی۔

عالمگیری (1/433) میں ہے:

إذا قال لامرأته في حالة الغضب: إن فعلت كذا إلى خمس سنين تصيري مطلقة مني وأراد بذلك تخويفها ففعلت ذلك الفعل قبل انقضاء المدة التي ذكرها فإنه يسأل الزوج هل كان حلف بطلاقها فإن أخبر أنه كان حلف يعمل بخبره ويحكم بوقوع الطلاق عليها وإن أخبر أنه لم يحلف به قبل قوله كذا في المحيط.

فتاوی بزازیہ (4/282) میں ہے:

إذا قال لها: إذا فعلت كذا إلى خمس سنين تصيري مطلقة مني وقصد تحذيرها ففعلت قبل انقضاء هذه المدة يسأل الزوج انه هل كان حلف بطلاقها ؟ إن أخبر بأنه كان حلف على طلاقها يعمل بخبره وإن أخبر أنه لم يحلف بالطلاق فالقول له مع اليمين.

امدادالاحکام (2/498) میں ہے:

سوال : معظم مکرم محترم بندہ حضرت مولانا*** صاحب دامت برکاتہم، السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ ، یہ خاکسار بہ سرپرستی جناب دلدار خان صاحب***میں ملازم ہے، ۔۔۔۔۔۔۔ میں آنگن میں بیٹھا غصہ میں کچھ باتیں فراز و نشیب کی بطور نصیحت کرتا رہا، اسی حالت میں یہ کہہ کر اٹھا کہ "اگر اس گھر میں جاؤ گی طلاق ہو جاوے گی اور متواتر اس کلمہ کو کہا اور دروازہ کھڑکی میں احتیاطا قفل لگا دیا کہ اس امر کا وقوع سہوا یا عمدا نہ ہو۔۔۔۔۔۔۔ یہ میری سرگزشت ہے دریافت طلب یہ امر ہے کہ ان الفاظوں کو جو میں نے غضبناک ہو کر کہے ہیں اور یہ نیت نہیں ہے کہ اگر ایسا ہو گا تو یہ ہوگا، بلکہ غصہ میں کہہ گیا کہ کسی شرعی حکم سے واپس لے سکتا ہوں؟۔۔۔الخ

الجواب: صورت مسئولہ میں سائل نے صیغہ مضارع کا استعمال کیا ہے جس سے طلاق کا وقوع اس وقت ہوتا ہے جبکہ مضارع کا استعمال بمعنی حال غالب ہوگیا ہو، اردو میں چونکہ حال و استقبال کا صیغہ جدا جدا ہے اس لیے یہ نہیں کہا جاسکتا کہ مضارع بمعنی حال غالب ہے، پس صورت مسئولہ میں سائل کا یہ قول کہ ” آئندہ اگر اس گھر میں جاؤ گی طلاق ہو جاوے گی ” تعلیق طلاق نہیں بلکہ محض وعید اوردھمکی ہے جیسا کہ سائل کے بیان سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ اس کا ارادہ تعلیق کا نہ تھا۔ لہذا اگر زوجہ اس گھر میں چلی جاوے گی تو شرعاً طلاق عائد نہ ہو گی۔

قال فى العالمكيرية ” إذا قال لامرأته في حالة الغضب: إن فعلت كذا إلى خمس سنين تصيري مطلقة مني وأراد بذلك تخويفها ففعلت ذلك الفعل قبل انقضاء المدة التي ذكرها فإنه يسأل الزوج هل كان حلف بطلاقها فإن أخبر أنه كان حلف يعمل بخبره ويحكم بوقوع الطلاق عليها وإن أخبر أنه لم يحلف به قبل قوله كذا في المحيط.

لیکن اگر زوج کی نیت محض دھمکی کی نہ تھی بلکہ طلاق کو معلق کرنے ہی کی نیت تھی تو اس گھر میں جانے سے طلاق پڑ جائے گی لہذا سائل اپنی نیت کو خود سوچ سمجھ لے۔۔۔۔ الخ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved