• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

"اگر میں نے کھانا کھا لیا تو میں نبیﷺ کا امتی نہیں ہوں” کہنے کا حکم

استفتاء

میں نے پرسوں غصے میں یہ الفاظ بولے تھے کہ”اگر میں نے کھانا کھا لیا تو میں نبی کریمﷺ کا امتی نہیں ہوں گا”جب غصہ ٹھنڈا ہوا تو میں نے روٹی کھا لی اس سے کوئی مسئلہ تو نہیں ہوگا رہنمائی فرمائیں۔

تنقیح:میں نے صرف مذکورہ الفاظ بولے تھے قسم وغیرہ کے الفاظ نہیں بولے تھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ نبی کریم ﷺ کا امتی ہونے سے  تو نہیں نکلیں گے البتہ مذکورہ الفاظ کہنے سے قسم منعقد ہو گئی تھی جو روٹی کھانے سے ٹوٹ چکی ہے لہذا آپ پر قسم کا کفارہ دینا لازم ہےنیزآئندہ ایسے الفاظ بولنے سے بچا جائے اور جوبول دیےان پر توبہ واستغفار  کیا جائے۔ قسم توڑنے کا کفارہ یہ ہے کہ دس غریبوں کو دو وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلائے (دس غریبوں  کو کھانا کھلانے کے بجائے فی غریب  پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت بھی دی جاسکتی ہے) یا بدن ڈھانپنے کے برابر کپڑا پہنائے،اگر اتنی وسعت نہ ہو تو تین روزے مسلسل رکھے۔

الدر المختار503/5))میں ہے:

وقال العيني: وعندي أن المصحف يمين لا سيما في زماننا.وعند الثلاثة المصحف والقرآن وكلام الله يمين.زاد أحمد: والنبي أيضا.ولو ‌تبرأ من أحدهما فيمين إجماعا.

وقال ابن عابدين:(قوله ‌ولو ‌تبرأ من أحدها) أي أحد المذكورات من النبي والقرآن والقبلة.(قوله إلا من المصحف) أي فلا يكون التبري منه يمينا لأن المراد به الورق والجلد»

الدر المختار (5/523) میں ہے:

(وكفارته) هذه إضافة للشرط، لان السبب عندنا الحنث(تحرير رقبة أو إطعام عشرة مساكين) كما مر في الظهار (أو ‌كسوتهم ‌بما) يصلح للاوساط وينتفع به فوق ثلاثة أشهر، و (يستر عامة البدن) فلم يجز السراويل إلا باعتبار قيمة الاطعام(ولو أدى الكل) جملة أو مرتبا ولم ينو إلا بعد تمامها للزوم النية لصحة التكفير (وقع عنها واحد هو أعلاها قيمة، ولو ترك الكل عوقب بواحد هو أدناها قيمة) لسقوط الفرض بالادنى (وإن عجز عنها) كلها(وقت الاداء) عندنا، حتى لو وهب ماله وسلمه ثم صام ثم رجع بهبة أجزأه الصوم.مجتبى.قلت: وهذا يستثني من قولهم الرجوع في الهبة فسخ من الاصل (صام ثلاثة أيام ولاء) ويبطل بالحيض، بخلاف كفارة الفطر.

خیر الفتاوی(240/6)میں ہے:

سوال:مسمیٰ احسن اقبال کی بات بات میں گالی دینے کی عادت تھی اس سے کسی نے عہد لیا کہ آئندہ تم گالی نہ دو گے اس نےان الفاظ سے وعدہ کیا”آئندہ اگر میں گالی دوں تو میں نبی ﷺ کا امتی نہیں”دریافت طلب امر یہ ہے کہ اگر اس کے بعد وہ کوئی گالی دے دے تو شرعا کوئی کفارہ وغیرہ اس پر لازم ہے؟اور کیا وہ امت سے خارج ہو جائے گا؟

جواب: صورت مسئولہ میں قسم منعقد ہو گئی ہے لہذا خلاف ورزی پر قسم کا کفارہ ادا کرنا ہو گا۔

لما في الدر المختار:ولو تبرأ من احدهما(اي من النبي والقرآن والقبلة)فيمين اجماعا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved