• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

لاپتہ شوہر کی بیوی خرچہ نہ ہونے کی صورت میں علیحدگی کیسے لے؟

استفتاء

میرا نام****ہے میں لاہور ہوٹل کی رہائشی ہوں ،میرے والدکا نام ****ہے میرے والد آٹھ سال پہلے انتقال کرچکے ہیں ،تین سال پہلے میری شادی ہوئی میری شادی نیلاگنبد کےعلاقے میں ہوئی میرا شوہر تین بہنوں کا اکلوتا بھائی ہے میری ازدواجی زندگی بہت اچھی گزر رہی تھی ۔پانچ اگست  2019کو میرے شوہر گھر سے کوڑاکرکٹ پھینکنے کے لیے گئے اورواپس نہ لوٹے ہم نے ان کی تلاش شروع کی، محلہ کے سی سی ٹی وی کیمرے بھی چیک کئے اورقریبی تھانہ میں رپورٹ بھی درج کروائی ۔ہم سب گھر والے خود بھی ان کی تلاش کرتے رہے لیکن ناکام رہے اورپولیس کو بھی ان کا اب تک کچھ پتہ نہ چلا ۔شوہر کے لاپتہ ہونے کے تین ماہ بعد میں اپنی امی کی طرف آگئی ہوں اوراب تک ان کا کچھ پتہ نہیں چلا،پولیس والوں کی کچھ دن بعد کال آتی ہے کہ آپ کا بیان لینا ہے ، پولیس صرف بیان لیتی ہے اورا س کے علاوہ ناکام ہے۔ میری والدہ بوڑھی ہیں وہ میرا بوجھ نہیں اٹھا سکتی ،ہم پولیس کی وجہ سے تنگ ہیں اور شوہر کا بھی کچھ پتہ نہیں اس لیے میں چاہتی ہوں کہ آپ اسلام کے مطابق مجھے بتائیں کہ میں کیسے علیحدگی لوں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ شوہر لاپتہ ہو گیا ہے اور اس کا کچھ اتہ پتہ نہیں ہے اور عورت کے لیے خرچہ کا انتظام بھی نہیں ہے جس کی وجہ سے عورت کا گزارہ مشکل ہے لہذا مذکورہ صورت میں شوہر سے علیحدگی حاصل کرنے کے لئے:

1۔عورت عدالت میں درخواست دے، (حیلہ ناجزہ صفحہ ۶۲)

2۔اور گواہوں سے یا نکاح نامہ کے ذریعہ یہ ثابت کرے کہ میرا فلاں شخص سے نکاح ہوا تھا،( ایضا، کتاب المسائل جلد۵، صفحہ ۲۸۵ مصنفہ مفتی محمد سلیمان منصور پوری)

3۔اس کے بعد شوہر کا [گواہوں سے یا تھانے کی رپورٹ سے] لاپتہ ہونا ثابت کرے،(ایضاً)

4۔ بعد ازاں عدالت خود بھی اس لاپتہ شوہر کی تفتیش و تلاش کروائے،جہاں شوہر کے جانے کا غالب گمان ہو وہاں آدمی بھیجے اخبار وغیرہ میں اشتہار بھی دے۔(حیلہ ناجزہ صفحہ۶۵)

5۔ اور جب عدالت کو شوہر کے ملنے سے مایوسی ہو جائے تو عورت کو چار سال تک مزید انتظار کا حکم کرے، (حیلہ ناجزہ صفحہ۶۵)

6۔ پھر اگر ان چار سالوں میں بھی لاپتہ شوہر کا پتہ نہ چلے تو اس مدت کے ختم ہونے پر اس لاپتہ شوہر کو مردہ تصور کیا جائے گا۔ چار سال انتظار کے بعد دوبارہ عدالت میں جانا ضروری نہیں۔ (حیلہ ناجزہ صفحہ ۶۳)

7۔ ان چار سالوں کے ختم ہونے کے بعد وفات کی عدت (چار ماہ دس دن) گزار کر عورت کو دوسری جگہ نکاح کرنے کا اختیار ہو گا۔  (حیلہ ناجزہ صفحہ۶۲۔ ۶۳)

آگے نکاح کرنے کے بعد بھی اگر لاپتہ شوہر واپس آگیا تو عورت اپنے سابقہ شوہر کی ہی بیوی سمجھی جائے گی۔ (حیلہ ناجزہ صفحہ۶۸)

نوٹ: چار سال تک انتظار کا حکم اس صورت میں ہے جب عورت کے پاس ان چار سال کے خرچے کا انتظام ہو اور وہ عفت اور پاکدامنی کے ساتھ گزارہ کرسکتی ہو لیکن اگر عورت کے پاس خرچہ نہ ہو اور نہ ہی کسی عزیز وقریب یا حکومت کی طرف سے اس کا انتظام ہوسکے جیسا کہ سوال میں یہی صورتحال ہے تو شوہر کے لاپتہ ہونے کے وقت سے ایک ماہ بعد بھی عورت عدالت سے اپنا نکاح فسخ کرواسکتی ہے۔ اور اگر خرچہ کا تو کوئی انتظام ہے لیکن بغیر شوہر کے زندگی گزارنا ممکن نہ ہو اور زنا میں مبتلا ہونے کا قوی اندیشہ ہوتو ایک سال انتظار کے بعد بھی عورت عدالت سے اپنا نکاح فسخ کرواسکتی ہے۔ (احسن الفتاویٰ جلد۵، صفحہ ۴۲۲۔ فتاویٰ عثمانی جلد۲، صفحہ۴۴۸)

اگر عورت نے خرچہ نہ ہونے کی وجہ سے شوہر کے لاپتہ ہونے کے بعد ایک ماہ میں یا عفت و پاکدامنی کے اندیشہ کی وجہ سے ایک سال بعد جدائی حاصل کی تو یہ جدائی طلاق رجعی شمار ہوگی جس کا حکم ہے کہ اس کے بعد عورت کو عدالت کے فیصلے کے بعد عدتِ وفات کی بجائے عدتِ طلاق تین حیض گزارنے ہوں گے۔

اگر لاپتہ شوہر عدت طلاق کے اندر واپس آگیا تو وہ رجوع کرسکتا ہے اور اگر عدت کے بعد آیا یا عدت کے اندر آیا لیکن اس نے رجوع نہیں کیا تو عدت گزرنے پر طلاق بائنہ واقع ہوجائے گی اور وہ عورت خود مختار ہوجائے گی چاہے تو اسی شوہر سے دوبارہ نکاح کرلے یا کسی اور سے نکاح کرلے۔(حیلہ ناجزہ صفحہ ۷۱)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved