• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

1۔طلاق کے بعد عورت عدت کہاں گزارے گی؟ 2۔ طلاق دینے کا شرعی طریقہ کیا ہے؟

استفتاء

میرا سوال یہ ہے کہ:

(1)۔جب شوہر اپنی بیوی کو طلاق دے تو کیا وہ عدت میں اپنے شوہر کے گھر رہ سکتی ہے؟

(2)۔ طلاق دینے کا شرعی طریقہ کیا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1)۔ طلاق کے بعد بیوی کے لئے شوہر کے گھر میں ہی عدت گزارنا ضروری ہے البتہ کوئی سخت مجبوری ہوتو الگ بات ہے۔

(2)۔ اول تو طلاق دینے سے حتی الوسع بچنا چاہیے کیونکہ اللہ کے ہاں جائز چیزوں میں سب سے زیادہ مبغوض یعنی ناپسندیدہ چیز طلاق ہے۔ لیکن اگر کسی مجبوری کی وجہ سے طلاق دینی پڑ جائے تو اس کا سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ جب بیوی حیض سے پاک ہو اور شوہر نے اس پاکی میں اس سے ہمبستری بھی نہ کی ہو تو صاف الفاظ میں ایک طلاق دے کر چھوڑ دیا جائے، عدت یعنی تین حیض گزرنے کے بعد بیوی خود بخود نکاح سے خارج ہوجائے گی۔

البحر الرائق (256/4) میں ہے:

قوله: (ولا تخرج معتدة الطلاق) لقوله تعالى: {لا تخرجوهن من بيوتهن ولا يخرجن إلا أن يأتين بفاحشة مبينة} (الطلاق 1) أي لا تخرجوا المعتدات من المساكن التي كنتم تسكنون فيها قبل الطلاق فإن كانت المساكن عارية فارتجعت من الساكن كان على الأزواج أن يعينوا مساكن أخرى بطريق الشراء أو الكراء وعلى الزوجات أيضا أن لا يخرجن حقا لله تعالى إلا لضرورة ظاهرة فإن خرجن ليلا أو نهارا كان حراما.

سنن ابی داؤد (باب فی کراہیۃ الطلاق) میں ہے:

(2180)عن ابن عمر عن النبىﷺ قال: أبغض الحلال إلى الله تعالى الطلاق

در مختار (420/4) میں ہے:

(طلقة) رجعية (فقط في طهر لا وطئ فيه) وتركها حتى تمضي عدتها (أحسن)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved