• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

غصے کی حالت میں تین دفعہ طلاق دے دی

استفتاء

السلام علیکم! میرا نام***ہے، میری بیوی آئے دن گھر چھوڑ کر چلی جاتی ہے، اس گزشتہ اتوار کو صبح میں ڈیوٹی پر تھا، اس کا والد پھر اسے لے گیا، رات کو میں سو گیا، صبح 8 بجے اس نے میسج پر مجھے گالیاں دیں، 11 بجے اٹھا، اسے میں نے کال کی تو گالیاں شروع ہوگئیں کہ تمہارے منہ میں، تمہارے بھائی کے منہ میں، تمہارے خاندان کے منہ میں پیشاب کرتی ہوں۔اسی طرح بار بار مجھے گالیوں پر گالیاں دیتی رہی، میں نے اسے ڈرانے کے لیے کہا کہ میں تمہیں چھوڑ دوں گا، اس نے اور زیادہ گالیاں شروع کردیں، اتنی گالیاں دیں کہ میرے منہ سے طلاق کے الفاظ تین مرتبہ نکل گئے کہ ’’*** میں نے تمہیں طلاق دی‘‘یہ الفاظ تین مرتبہ کہہ دیئے۔یہ الفاظ مجھے اچھی طرح یاد ہیں۔ اس واقعہ میں، میں نے کوئی الٹا سیدھا کام مثلا توڑ پھوڑ یا کسی کو مارنا وغیرہ نہیں کیا تھا البتہ دوسرے مواقع پر جب مجھے غصہ آتا ہے تو مجھے سمجھ نہیں آتی کہ میں کیا کہہ رہا ہوں، غصہ میں بہن بھائی کو گالیاں دیتا ہوں اور بعد میں روتا ہوں، ہر وقت ڈپریشن میں رہتا ہوں، جب غصہ آتا ہے تو بعض دفعہ اپنے کپڑے پھاڑ دیتا ہوں اور بہت زیادہ گالیاں دیتا ہوں،ایک آدمی کو چھری بھی ماری تھی۔ اس دن اسی طرح ہوا جب یہ الفاظ بولے تو مجھے بعد میں افسوس ہوا، میں غصے میں کانپ گیا تھا، میرا یہ مسئلہ بچپن سے ہے۔ ایک موقع پر جب میرا بچہ پیدا ہوا تو بھائی کے ساتھ لڑائی ہوئی تو بھائی اور والدین کو بہت گالیاں دے بیٹھا بعد میں مجھے ہوش آیا اور پتہ چلا تو شرمسار ہوا کہ یہ کیا کہہ دیا؟ ایسے موقع پر بعد میں پھر معافی مانگتا ہوں۔ میرا 4 ماہ کا ایک بیٹا ہے۔ مذکورہ صورتحال کے پیشِ نظر رہنمائی فرمائیں کہ کیا طلاقیں ہوچکی ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہوچکی ہے، لہٰذا اب نہ رجوع ہوسکتا ہے اور نہ صلح کی گنجائش ہے۔

مذکورہ صورت میں شوہر کے بیان سے معلوم ہورہا ہے کہ اس سے مختلف موقعوں پر غصے کی وجہ سے خلافِ عادت اقوال وافعال مثلا اپنے کپڑے پھاڑ لینا یا کسی کو چھری مارنا وغیرہ سرزد ہوئے ہیں لیکن جس وقت شوہر نے بیوی کو طلاق کے الفاظ بولے ہیں اس وقت اگرچہ شوہر غصے میں تھا لیکن یہ غصہ اس درجہ کا نہیں تھا کہ اسے کچھ علم ہی نہ ہو کہ وہ کیا کہہ رہا ہے اور کیا کر رہا ہے اور نہ طلاق دیتے وقت اس سے کوئی خلافِ عادتقول یا فعل سرزد ہوا ہے، جیسا کہ شوہر کے بیان سے واضح ہے۔ غصہ کی ایسی حالت میں دی گئی طلاق واقع ہوجاتی ہے لہٰذا مذکورہ صورت میں جب شوہر نے بیوی کو فون پر تین دفعہ طلاق کے صریح الفاظ کہے کہ ’’آمنہ میں نے تمہیں طلاق دی‘‘ تو ان الفاظ کے کہنے  سے تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں۔

رد المحتار(439/4) میں ہے:

وللحافظ ابن القيم الحنبلي رسالة في طلاق الغضبان قال فيها: إنه على ثلاثة أقسام: أحدها أن يحصل له مبادئ الغضب بحيث لا يتغير عقله ويعلم ما يقول ويقصده، وهذا لا إشكال فيه. والثاني أن يبلغ النهاية فلا يعلم ما يقول ولا يريده، فهذا لا ريب أنه لا ينفذ شيء من أقواله.

الثالث من توسط بين المرتبتين بحيث لم يصر كالمجنون فهذا محل النظر، والأدلة على عدم نفوذ أقواله. اه……………

(وبعد اسطر) فالذي ينبغي التعويل عليه في المدهوش ونحوه إناطة الحكم بغلبة الخلل في أقواله وأفعاله الخارجة عن عادته، وكذا يقال فيمن اختل عقله لكبر أو لمرض أو لمصيبة فاجأته: فما دام في حال غلبة الخلل في الأقوال والأفعال لا تعتبر أقواله وإن كان يعلمها ويريدها لأن هذه المعرفة والإرادة غير معتبرة لعدم حصولها عن إدراك صحيح كما لا تعتبر من الصبي العاقل

فتاویٰ خیریہ(ص67) علی ہامش تنقیح الفتاویٰ الحامدیہ میں ہے:

"والحكم في المجنون اذا عرف أنه جن مرة فطلق وقال عاودني الجنون فتكلمت بذلك وأنا مجنون ان القول قوله بيمينه وان لم يعرف بالجنون مرة لم يقبل قوله كما في الخانية والتاترخانية وغيرهما فظهر لك من هذا ان المدهوش ان عرف منه الدهش مرة فالقول قوله بيمينه وان لم يعرف لم يقبل قوله قضاء الا ببينة اذ الثابت بالبينة كالثابت عيانا اما ديانة فيقبل لأنه أخبر بنفسه”

در مختار مع رد المحتار(4/509) میں ہے:

[فروع] كرر لفظ الطلاق وقع الكل

قوله: (كرر لفظ الطلاق) بأن قال للمدخولة: أنت طالق أنت طالق أو قد طلقتك قد طلقتك أو أنت طالق قد طلقتك أو أنت طالق وأنت طالق

بدائع الصنائع (3/295) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر لقوله عز وجل {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره}

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved