- رابطہ: 3082-411-300 (92)+
- ای میل: ifta4u@yahoo.com
- فتوی نمبر: 27-131
- تاریخ: جولائی 19, 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات, وراثت و میراث و وصیت
استفتاء
میرے والد صاحب *****میں وفات پا گئے تھے ،میری والدہ کا انتقال بھی والد کی زندگی میں ہی ****میں ہوگیا تھا۔ان کے کل دو بیٹے اور چار بیٹیاں تھیں ،جن کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے:
1۔****(بیٹا)سن وفات *****۔ان کی ایک بیٹی ***ہے اور****کی وفات کے بعد ان کی بیوی نے ****میں دوسری شادی کرلی اور *****میں وفات پائی تھی۔
2۔***(بیٹا)سن وفات***۔ان کی ایک بیوی(***)اور چار بیٹے ہیں۔
3۔شہزادی(بیٹی)سن وفات ***۔ان کے شوہر،ایک بیٹا اور چار بیٹیاں ہیں۔
4۔***(بیٹی)سن وفات***۔غیر شادی شدہ تھی۔
5۔*** (بیٹی)سن وفات ***۔غیر شادی شدہ تھی۔
6۔***(بیٹی)حیات ہیں،جن کے خاوند***میں وفات پاگئے تھے۔دوبیٹے اور ایک بیٹی ہے۔
سوالات:1۔والد (***)کے کا ایک گھر ہے،اس کی تقسیم کیسے ہوگی؟
2۔دو غیر شادی شدہ بہنیں یعنی***ہ اور ***کے بینک بیلنس ہیں ۔ان کی تقسیم کی کیا صورت ہوگی؟
3۔*** جوکہ ***کی بیٹی ہے،اس کا وراثت میں کوئی حصہ ہے؟
نوٹ:**** کے والدین ان کی زندگی میں ہی وفات پاگئے تھے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔مذکورہ صورت میں والد صاحب کے مکان کے ’’288‘‘حصے کیے جائیں گے،جومندرجہ ذیل طریقہ سے تقسیم ہوں گے:
۱۔***(بیٹی)کو ٹوٹل 96حصے(مکان کا 33.33فیصد)ملیں گے۔
۲۔*** (بیٹے)کی بیوی کوٹوٹل 12حصے(مکان کا 4.17 فیصد) ملیں گے۔
۳۔***کے چار بیٹوں میں سے ہر ایک کو 33 حصے (مکان کا 11.46 فیصد) ملیں گے۔
۴۔***(بیٹی)کے خاوند کو 12 حصے (مکان کا4.17 فیصد) ملیں گے۔
۵۔****(بیٹی)کے بیٹے کو 12حصے (مکان کا 4.17 فیصد)ملیں گے۔
۶۔****(بیٹی)کی چار بیٹیوں میں سے ہر بیٹی کو 6حصے (مکان کا 2.08فیصد)ملیں گے۔
2۔دوبہنوں کے بینک بیلنس کی تقسیم مندرجہ ذیل حصوں کے اعتبار سے ہوگی:
۲۔**** اور*** کے اکاؤنٹ میں جو کل پیسے ہیں ، اس کے 8 حصے کیے جائیں گے جن میں سے 4حصے صفیہ کو اور 1،1 حصہ ہر بھتیجے کو ملے گا۔
3۔اگر **** اور*** اور*** نے کوئی وصیت نہ کی ہو تو *** جو کہ ***کی بیٹی ہے اس کا***کے گھر اور دو بہنوں کے بینک بیلنس میں کوئی حصہ نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved