• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

فون پر بیوی کو غصے میں تین دفعہ ’’میں نے تمہیں طلاق دی‘‘ کہہ دیا

استفتاء

گذارش ہے کہ ہم دو بھائیوں کی شادی ایک گھر میں ہوئی ہے اور میرا ایک بیٹا ہے اور دوسرے بچہ کی امید پر میری بیوی اپنے والدین کےگھر گئی ہے، اسی دوران گھریلو حالات کی وجہ سے غصے میں، میں نے بیوی کو فون پر تین دفعہ یہ کہہ دیا کہ ’’میں نے تمہیں طلاق دی‘‘ لیکن میری بیوی کہتی ہے کہ میں نے ایک دفعہ سننے کے بعد فون بند کر دیا تھا اس کے بعد میرے والد کا انتقال ہوگیا اور وہ خود گھر آگئی گھر والوں نے اس کو واپس جانے کا کہا وہ واپس نہیں گئی، اسی دوران چندمہینوں کے بعد اس کے ہاں بچی کی ولات ہوئی تقریبا ولادت کے دو ماہ بعد وہ اپنی بہن کے ساتھ چلی گئی یہ سارا واقعہ ہے۔ طلاق دیتے وقت غصے کی حالت کے باوجود مجھے معلوم تھا کہ میں کیا کہہ رہا ہوں، میں حاضر دماغ تھا۔

آپ ہمیں آگاہ کریں شریعت کے مطابق طلاق ہوئی ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، لہٰذا اب نہ رجوع نہ ہوسکتا ہے اور نہ صلح کی کوئی گنجائش ہے۔

توجیہ: مذکورہ صورت میں شوہر نے اگرچہ غصے کی حالت میں طلاق دی ہے لیکن شوہر کا غصہ ایسا نہیں تھا کہ اسے معلوم ہی نہ ہو کہ وہ کیا کہہ رہا ہے اور کیا کر رہا ہے اور غصے کی ایسی حالت میں دی گئی طلاق واقع ہوجاتی ہے۔

در مختار مع رد المحتار(439/4) میں ہے:

وللحافظ ابن القيم الحنبلي رسالة في طلاق الغضبان قال فيها: إنه على ثلاثة أقسام: أحدها أن يحصل له مبادئ الغضب بحيث لا يتغير عقله ويعلم ما يقول ويقصده، وهذا لا إشكال فيه. والثاني أن يبلغ النهاية فلا يعلم ما يقول ولا يريده، فهذا لا ريب أنه لا ينفذ شيء من أقواله.

الثالث من توسط بين المرتبتين بحيث لم يصر كالمجنون فهذا محل النظر، والأدلة على عدم نفوذ أقواله. اه……………

(وبعد اسطر) فالذي ينبغي التعويل عليه في المدهوش ونحوه إناطة الحكم بغلبة الخلل في أقواله وأفعاله الخارجة عن عادته، وكذا يقال فيمن اختل عقله لكبر أو لمرض أو لمصيبة فاجأته: فما دام في حال غلبة الخلل في الأقوال والأفعال لا تعتبر أقواله وإن كان يعلمها ويريدها لأن هذه المعرفة والإرادة غير معتبرة لعدم حصولها عن الإدراك صحيح كما لا تعتبر من الصبي العاقل

در مختار مع رد المحتار(509/4) میں ہے:

[فروع] كرر لفظ الطلاق وقع الكل

قوله: (كرر لفظ الطلاق) بأن قال للمدخولة: أنت طالق أنت طالق أو قد طلقتك قد طلقتك أو أنت طالق قد طلقتك أو أنت طالق وأنت طالق

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved