• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق کو بیوی کے ساتھ نہ کھانے پینے اور نہ سونے پر معلق کرنے کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بیوی نے شوہر کے ساتھ سونا اور کھانا پینا ترک کر دیا اور شوہر کے بلانے پر نہیں آئی  تو شوہر نے  غصے میں کہہ دیا کہ ’’آج کے بعد میرے ساتھ نہ سوئی، نہ کھایا پیا تو میری طرف سے تیسری طلاق ہے‘‘ بیوی رات کو شوہر کے ساتھ  سوئی، اس کے ساتھ کھایا پیا۔ دوسرے دن بیوی نے شوہر کے بغیر بچوں کے ساتھ ایک دونوالے کھا لیے تو فکر ہوئی کہ شوہر کے بغیر کھانا کھانے سے کہیں طلاق تو نہیں ہو گئی؟  ایک مفتی صاحب سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ طلاق نہیں ہوئی، پھر ملتان میں ایک مفتی صاحب سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ طلاق ہو گئی ہے، بیوی نے پریشانی اور تذبذب میں شوہر سے احتیاطا علیحدگی اختیار کر لی کہ میں گناہگار نہ ہو جاؤں،  کیا اس صورتحال میں تیسری طلاق ہو گئی ہے؟ جبکہ دو طلاقیں پہلے ہو چکی ہیں جو کہ صریح طلاقیں تھیں اور ان دو طلاقوں کے بعد فتوی لے کر عدت کے اندر رجوع کر لیا تھا۔

نوٹ:دارالافتاء کے نمبر سے بیوی سے رابطہ کیا گیا تو اس نے شوہر کے بیان کی تصدیق کی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تیسری طلاق واقع ہو گئی ہے جس کی وجہ سے  بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے لہذا اب نہ رجوع ہو سکتا ہے اور نہ صلح کی گنجائش ہے۔

توجیہ: مذکورہ صورت میں جب شوہر بیوی سے یہ کہا کہ ’’آج کے بعد میرے ساتھ نہ سوئی، نہ کھایا پیا تو میری طرف سے تیسری طلاق ہے‘‘  تو بیوی کے شوہر کے ساتھ نہ سونے اور نہ کھانے پینے پر ایک طلاق معلق ہو گئی، پھر جب بیوی نے شوہر سے علیحدگی اختیار کر لی تو شرط پائی گئی اور تیسری طلاق واقع ہو گئی جس کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہو گئی۔

عالمگیری (1/420) میں  ہے:

وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق.

بدائع الصنائع (3/295) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله – عز وجل – {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: ٢٣٠] ، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved