• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ایک ہی وقت میں تینوں طلاقناموں پر دستخط کرنے کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مذکورہ طلاق ناموں سے کتنی طلاقیں واقع ہوئی ہیں؟  ان طلاقناموں کو پڑھے بغیر میں نے اپنی مرضی سے ایک ہی وقت میں ان تینوں طلاقناموں پر دستخط کیے تھے مجھے یہ معلوم تھا کہ یہ طلاقنامے ہیں، یہ معلوم نہیں تھا کہ ہر طلاقنامے میں طلاق کے الفاظ کتنی مرتبہ لکھے ہوئے ہیں،  دوسرا طلاقنامہ ساتھ لف ہے ، تیسرے اور پہلے طلاقنامے کی عبارت بھی یہی ہے صرف ایک ایک مہینے کی تاریخ کا فرق ہے ، پہلے طلاقنامے کی تاریخ ***ہے اور تیسرے طلاقنامے کی تاریخ ***ہے۔

نوٹ: سائل کی بیوی نے  فون پر یہ بیان دیا کہ پہلے طلاقنامے کی تاریخ ***کے بعد تیسرے طلاقنامے کی تاریخ ***  تک دو ماہواریاں آ چکی تھیں تیسری نہیں آئی تھی اور عدت باقی تھی۔

دوسرے طلاقنامے کی عبارت:

 ’’**** کا رہائشی ہوں، یہ کہ  میری شادی ہ*****، سے بروئے شریعت محمدی ﷺ خاتم النبین مؤرخہ **** سر انجام پائی تھی۔ فریقین بطور میاں بیوی اکٹھے رہتے رہے، اس کے نتیجہ میں ہمارے ہاں ایک بیٹا عبدالمعیز بعمر تقریباً1.1/2سال جو کہ بیوی مذکوریہ کے پاس ہے۔ شروع میں فریقین کے درمیان ازدواجی تعلقات خوشگوار رہے مگر بعد ازاں  ذہنی ہم آہنگی نہ ہوسکی۔۔۔۔۔۔۔اب عالم یہ ہے کہ فریقین کے لیے بطور میاں بیوی حدود اللہ  اور ایک چھت تلے رہنا تقریباً ناممکن ہوگیا ہے کافی  سوچ بچار اور بزرگوں کی مشاورت کے بعد اب میں نے اپنی  بیوی  مذکورہ کو طلاق دینے کا فیصلہ کرلیا ہے لہٰذا آج مؤرخہ

***کو بقائمی ہوش و حواس خمسہ بلاجبر واکراہ وبلا ترغیب غیرے برضا و رغبت میں اپنی بیوی مذکوریہ کو طلاق دوئم دیتا ہوں اور بآواز بلند طلاق دیکر اپنی زوجیت سے الگ کرتا ہوں۔ اب میرا مسماۃ مذکوریہ پر  اور اس کا مجھ پر  کوئی حق باقی نہ ہے۔ نیز بطور صحت بیان وتحریر اپنے دستخط/نشان انگوٹھا بھی ثبت کردئیے ہیں۔ یہ تحریر لکھ دی تاکہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آوے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہو گئی ہیں جن کی وجہ سے آپ کی بیوی ا ٓپ پر حرام ہو گئی ہے لہذا اب نہ رجوع ہو سکتا ہے اور نہ صلح کی گنجائش ہے۔

توجیہ: مذکورہ صورت میں جب شوہر نے ایک ہی وقت میں تینوں طلاقناموں پر دستخط کیے  تو  پہلے طلاقنامے کی تاریخ کو ایک رجعی طلاق واقع ہو گئی ،  پھر الصریح یلحق الصریح کے تحت عدت باقی ہونے کی وجہ سے  دوسرے طلاقنامے کی تاریخ کو دوسری طلاق اور تیسرے طلاقنامے کی تاریخ کو تیسری طلاق  واقع ہو گئی،  کیونکہ جب ایک ہی وقت میں تینوں طلاقناموں پر دستخط کیے جائیں تو  طلاقناموں پر درج تاریخوں کی طرف طلاق مضاف ہوتی ہے، نیز رجعی طلاق اس لیے واقع ہوئی کیونکہ شوہر نے طلاقناموں کو پڑھے بغیر دستخط کیے تھے۔

رد المحتار (4/433) میں ہے:

وفي التتارخانية:…………… ولو استكتب من آخر كتابا بطلاقها وقرأه على الزوج فأخذه الزوج وختمه وعنونه وبعث به إليها فأتاها وقع إن أقر الزوج أنه كتابه

درمختار (4/528) میں ہے:

(الصريح يلحق الصريح و) يلحق (البائن) بشرط العدة (و البائن يلحق الصريح).

بدائع الصنائع (3/295) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله – عز وجل – {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: ٢٣٠] ، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة.

امدادالفتاوی جدید مطول (183/5) میں ہے:

سوال:   ایک شخص نے دوسرے سے کہا ایک طلاق لکھدو اس نے بجائے صریح کے کنایہ لکھدیا آمر نے بغیر پڑھے یا پڑھائے دستخط کر دئیے تو کیا حکم ہے اور دستخط کرنا شرعاً کیا حکم رکھتا ہے ؟۔۔۔۔۔۔الخ

الجواب: اگر مضمون کی اطلاع پر دستخط کئے ہیں تو معتبر ہے ورنہ معتبر نہیں قواعد سے یہی حکم معلوم ہوتا ہے۔۔۔۔الخ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved