• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

خاندان والو ں کو حلوہ کھلانے کی منت

استفتاء

کسی نے نذر مانی کہ "اگر میرا بیٹا یا بھتیجا پیدا ہواتو اپنے خاندان کے سارے لوگوں  کو فلاں مزار پر  لےجاکر حلوہ کھلاؤں گا” اب نذر تو پوری ہوگئی ہے اور یہ بھی پتہ ہے کہ سب خاندان والوں کو حلوہ کھلانا پڑے گا لیکن پوچھنا یہ ہے کہ اس کیلئے سب کو فلاں مزار پر لے جاناشرعا ضروری ہےیا اپنے گھر پر بھی کھلاسکتا ہے؟

ت

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں منت درست ہوئی البتہ سب خاندان والوں کو حلوہ کھلانا ضروری نہیں بلکہ خاندان میں جتنے فقراء ہیں  ان کو کھلانا ضروری ہےتاہم اگر خاندان کے فقراء کے ساتھ  اغنیاء کو بھی کھلانا چاہیں تو کھلا سکتے ہیں اور اس کے لیے لعل شہباز قلندر کے مزار پر لے جاکر کھلانا درست نہیں ، گھر پر ہی کھلادیں۔

الدر المختار مع الشامی(5/541)میں ہے:

وفي القنية ‌نذر ‌التصدق ‌على ‌الأغنياء لم يصح ما لم ينو أبناء السبيل……..

(قوله وفي القنية إلخ) عبارتها كما في البحر: نذر أن يتصدق بدينار على الأغنياء ينبغي أن لا يصح.

قلت: وينبغي أن يصح إذا نوى أبناء السبيل لأنهم محل الزكاة اهـ .قلت: ولعل وجه عدم الصحة في الأول عدم كونها قربة أو مستحيلة الكون لعدم تحققها لأنها للغني هبة كما أن الهبة للفقير صدقة.

بدائع الصنائع  (2/ 47)میں ہے:

وأما صدقة التطوع ‌فيجوز ‌صرفها ‌إلى ‌الغني؛ لأنها تجري مجرى الهبة.

امداد الفتاوی(5/539)میں ہے:

سوال:  زید نے کہا کہ میرا لڑکا اچھا ہوجائے تو میں تمام مصلیوں کو کھانا کھلاؤں گا۔ اب لڑکا فضل الہٰی سے اچھا ہوا۔ اب زید کھانا کھلانا چاہتا ہے اور مصلیوں میں غریب اورمالدار دونوں ہیں آیا دونوں کھا سکتے ہیں یا غریب ہی کھا سکتے ہیں اور زید کہتا ہے کہ میں تمام مصلی غریب اورمالدار سب کی نیت کیا ہوں ( یعنی میں نے غریب  اور مالدار سب نمازیوں کی نیت کی تھی) اس کو صاف صاف بیان کیجئے یعنی مالدار کو کھانا جائز ہے یا نہیں یہ کھانا؟ بینوا توجروا

الجواب: چونکہ بقدر حصہ مالداروں کے نذر نہیں ہوئی  لہٰذا مالداروں کو اُس کا کھانا جائز ہے۔

امداد الفتاوی(5/541)میں ہے:

سوال: ہمارے یہاں اس طرح پر نذر کرتے ہیں اگر فلاں مقصود میرا حاصل ہو تو ایک گائے اللہ تعالیٰ کے نام پر ذبح کرکے محلہ والوں کو کھلاؤں گا یا یوں کہے کہ للہ ذبح کروں گا مگر اہل محلہ کو کھلانا منظور ہوتا ہے حالانکہ محلہ میں نصاب والا اور فقیر دونوں ہیں بلکہ بہ نسبت فقیر کے پیسے والے کو کھلانے کا زیادہ خیال رہتا ہے۔ جناب من اس صورت میں ایفاء نذر واجب ہوگا یا نہیں اور دونوں فرقوں کو کھلانا اس کا درست ہوگا یا نہیں ؟

الجواب:  في الدرالمختار: نذر التصدق علی الأغنیاء لم یصح ما لم ینو أبناء السبیل. وفيه ولو قال إن برئت من مرضى هذا ذبحت شاة أو علیّ شاة أذبحها فبریٔ لایلزمه شیٔ لأن الذبح لیس من جنسه فرض بل واجب کالأضحية فلایصح إلا إذا زاد وأتصدق بلحمها فیلزمه لأن الصدقة من جنسها فرض وهى الزکوة الخ۔

اس روایت سے معلوم ہوا کہ بقدر اغنیاء کے نذر منعقد نہیں ہوئی اور بقدر فقراء منعقد ہوگئی اور فقراء کو کھلانا ضروری ہوگااور اغنیاء نے اگر کھایا تو دیکھنا چاہئے کہ اُس نے بقدر حصہ فقراء پکوا یا ہے یا زیادہ پہلی صورت میں اغنیاء کو کھانا درست نہیں دوسری صورت میں درست ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved