• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

"جاؤ چلی جاؤ میں نے تمہیں طلاق دی "کہنے سے طلاق کا حکم

استفتاء

میرے شوہر نے 9 نومبر 2023 تقریبا رات دس بجے کے قریب آپس میں بحث و مباحثہ کے درمیان مجھے کہہ دیا کہ "جاؤ چلی جاؤ میں نے تمہیں طلاق دی " صرف ایک مرتبہ یہ الفاظ کہے ۔میں نے کہا کہ آپ نے تو مجھے طلاق دے دی ہے تو کہنے لگے کہ ہاں  میں نے دے دی ہے ۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ اس طرح طلاق کی کونسی سی قسم واقع ہوئی ہے۔ کیونکہ شوہر طلاق دے کر اپنی بات سے مُکر(منکر ہو)  گئے  ہیں کہ میں نے طلاق دی ہی نہیں ۔ اور اگر میں رجوع نہ چاہوں تو یہ طلاق بنے گی یا خلع کی صورت بنے گی ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

میرا مطالبہ یہ ہے کہ مجھے الگ گھر میں رکھیں گے تو ہی واپس جاؤں گی ورنہ واپس نہیں جاؤں گی اسی سلسلے میں دو دن پہلے شوہر سے میری باہر ایک کیفے میں ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے اقرار کیا کہ میں نے طلاق دی تھی اب میں رجوع بھی تو کرنا چاہ رہا ہوں ۔

تنقیح:جب سے طلاق دی ہے میاں بیوی کے درمیان تنہائی نہیں ہوئی اور کیفے میں بھی الگ کسی کمرے میں ملاقات نہیں ہوئی بلکہ کھانے کی  میز پر ہوئی ہے آس پاس اور لوگ بھی موجود تھے۔

شوہر کا بیان :

میں نے یہ الفاظ "جاؤ چلی جاؤ میں نے تمہیں طلاق دی "کہے تھے اور ہماری دو دن پہلے ملاقات بھی ہوئی تھی ۔ اور میں رجوع کرنا چاہتا ہوں میں یہ نہیں چاہتا کہ  میرے بچوں کی زندگی خراب ہو ۔

تنقیح:"جاؤ چلی جاؤ” یہ الفاظ طلاق کی نیت سے نہیں کہے تھے ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر شوہر اس بات پر بیوی کے سامنے  قسم دیدے یعنی یوں کہہ دے کہ اللہ کی قسم میں نے  یہ الفاظ  کہ  "جاؤ چلی جاؤ” طلاق کی نیت سے نہیں کہے تھے تو  مذکورہ صورت میں صرف  ایک رجعی طلاق واقع ہوگی اور عدت کے اندر رجوع کرنا کافی ہوگا اور اگر شوہر طلاق کی نیت نہ ہونے پر بیوی کے سامنے  قسم دینے سے انکار کر دے تو  شوہر کے حق میں  تو پھر بھی ایک رجعی طلاق ہی ہوگی مگر بیوی کے حق میں دو بائنہ طلاقیں واقع ہو جائیں گی  جن کی وجہ سے نکاح ختم ہوجائے گا اور نیا نکاح کیے بغیر  رجوع جائز نہ ہوگا۔

توجیہ:”میں نے تمہیں طلاق دی” اس جملے سے بہر صورت ایک رجعی طلاق واقع ہوگی اور"جاؤ چلی جاؤ” یہ الفاظ کنایات کی قسم اول میں سے ہیں جن سے طلاق کا واقع ہونا ہر حال میں شوہر کی نیت پر موقوف ہوتا ہے مذکورہ صورت میں چونکہ شوہر کی نیت نہیں تھی اس لیے ان الفاظ سے کوئی طلاق واقع نہ ہوئی البتہ نیت نہ ہونے پر شوہر کو قسم دینی ہوگی اور اگر شوہر قسم کھانے سے انکار کرے تو بیوی کے حق میں ان الفاظ "جاؤ چلی جاؤ ”  سے ایک بائنہ طلاق واقع ہو جائے گی اور "میں نے تمہیں طلاق دی ” سے  "الصريح يلحق الصريح والبائن " کے تحت ایک اور طلاق واقع ہو جائے گی اور سابقہ  طلاق بائنہ ہونے کی وجہ سے یہ طلاق بھی بائنہ ہوگی اور  کل دو بائنہ طلاقیں واقع ہو جائیں گی جن کے بعد اگر میاں  بیوی اکٹھے رہنا چاہیں تو دو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ نکاح کرنا ضروری ہوگا ۔

عالمگیری (1/470) میں ہے:

وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض كذا في الهداية.

درمختار (5/42) میں ہے:

(وينكح) مبانته بما دون الثلاث في العدة وبعدها بالإجماع.

درمختار (4/528) میں ہے:

(الصريح يلحق الصريح و) يلحق (البائن) بشرط العدة

درمختار (4/521) میں ہے:

ففي حالة الرضا) أي غير الغضب والمذاكرة (تتوقف الأقسام) الثلاثة تأثيرا (على نية) للاحتمال والقول له بيمينه في عدم النية ويكفي تحليفها له في منزله، فإن أبى رفعته للحاكم فإن نكل فرق بينهما مجتبى.(وفي الغضب) توقف (الأولان) إن نوى وقع وإلا لا.

و فى الشامية تحته: والحاصل أن الأول يتوقف على النية في حالة الرضا والغضب والمذاكرة، والثاني في حالة الرضا والغضب فقط ويقع في حالة المذاكرة بلا نية، والثالث يتوقف عليها في حالة الرضا فقط، ويقع حالة الغضب والمذاكرة بلا نية.

البحر الرائق (3/533) میں ہے:

وإذا لحق الصريح البائن كان بائنا لأن البينونة السابقة عليه تمنع الرجعة كما في الخلاصة.

بدائع الصنائع (3/295) میں ہے:

فالحكم الأصلي لما دون الثلاث من الواحدة البائنة والثنتين البائنتين هو نقصان عدد الطلاق وزوال الملك أيضا حتى لا يحل له وطؤها إلا بنكاح جديد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved